کتاب: توحید اسماء و صفات - صفحہ 218
ترجمہ:یہ لوگ قرآن پر تدبر کیوں نہیں کرتے اگر یہ غیر اللہ کی طرف سے آیاہوتا تو لوگ اس میں بڑااختلاف اورتناقض پاتے۔ (۲) دوسری وجہ یہ ہے کہ معیت اور علو دونوں حقیقتوں کا ایک مخلوق کی ذات میں جمع ہونا ممکن ہے ،جیسا کہ کہاجاتا ہے:’’مازلنا نسیر والقمر معنا‘‘(ہم چلتے رہے اور چاند ہمارے ساتھ تھا)حالانکہ یہ بات معلوم ہے کہ چلنے والے توزمین پر چل رہے ہیںاورچاند آسمان پر ہے، جب یہ بات ایک چھوٹی سی مخلوق کے بارہ میں ممکن ہے ،تو وہ خالق جو ہرشیٔ کا احاطہ کرنے والا ہے کے بارہ میں کیا خیال ہے؟ شیخ محمد خلیل ہراس نے شرح العقیدۃ الواسطیۃ میں شیخ الاسلام کی ذکر کردہ اس مثال پر تبصرہ کرتے ہوئے فرمایا: ’’ شیخ الاسلام نے چاند کی مثال بیان فرمائی ہے جو آسمان پر ہے ،اور جو مسافر کے ساتھ ساتھ بھی ہوتا ہے،خواہ وہ کہیں بھی پہنچ جائے،توجب علو اورمعیت کا چاند کے حق میں جمع ہونا ممکن ہے، حالانکہ وہ اللہ تعالیٰ کی ایک چھوٹی سی مخلوق ہے، تو اس پروردگار کے حق میںممکن نہیں؟ جو لطیف وخبیر ہے،جو اپنے تمام بندوں کا علماً وقدرۃً احاطہ کیئے ہوئے ہے،جو ان پر گواہ ہے، اور اپنے سمع وبصر سے ان کے ہر امر پر مطلع ہے،جو ان کے خفیہ بھیدوں اور سرگوشیوں تک کو جانتا ہے، بلکہ آسمانوں اورزمینوں سمیت پوراعالَم، اورعرش سے فرش تک ہر چیز اللہ تعالیٰ کے سامنے اس طرح ہے جیسے ہم میںسے کسی کے ہاتھ میں چھوٹی سی گولی ہوتی ہے۔ تو جس پروردگار کی یہ شان ہے اس کیلئے کیا یہ بات ناممکن ہے کہ وہ مخلوق سے بلند اور اپنے