کتاب: توحید اسماء و صفات - صفحہ 217
اللہ تعالیٰ کے علو پر سلف صالحین کا اجماع نقل کیا ہے ۔ جہاں تک دلیلِ عقل کا تعلق ہے ،تو عقل اس امر کی متقاضی ہے کہ علو (بلندی) صفتِ کمال اورسفل(پستی) صفتِ نقص ہے،اور اللہ ربّ العزّت ہر صفتِ کمال سے متصف اورہر صفتِ نقص سے منزّہ ہے۔ جہاںتک دلیلِ فطرت کا تعلق ہے تو ہردعا کرنے والا جب اپنے پروردگار سے دعاکرتا ہے تو اس کے دل سے جہتِ علو کی طرف متوجہ ہونے کی آواز اٹھتی ہے،حالانکہ یہ بات اس نے نہ کسی کتاب میں پڑھی ،نہ کسی معلِّم سے سیکھی ہوتی ہے۔ اب اللہ تعالیٰ کی ذات کیلئے اتنے قطعی دلائل کے ساتھ جو علو ثابت ہے،وہ معیت مع الخلق کی حقیقت کے مناقض یامعارض نہیں ہے ،اور اسکی کئی وجوہ ہیں: (۱) اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب ِمقدس میں اپنے متعلق خود ان دونوں حقیقتوںکو جمع فرمادیا ہے،جبکہ قرآنِ حکیم ہرتناقض سے پاک ہے ،اوراگر ان دونوں صفات کی حقیقت میں کوئی تعارض یاتناقض ہوتا تو اللہ تعالیٰ ہرگزقرآن میں جمع نہ فرماتا۔اور اگر قرآن مجید میں بظاہر کہیں آپ کو تعارض محسوس ہورہا ہوتو وہاں بار بار تفکر اور تدبرکرو،حتی کہ تعارض رفع ہوکر مسئلہ واضح ہوجائے۔چنانچہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: [اَفَلَا يَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْاٰنَ۝۰ۭ وَلَوْ كَانَ مِنْ عِنْدِ غَيْرِ اللہِ لَوَجَدُوْا فِيْہِ اخْتِلَافًا كَثِيْرًا۝۸۲ ][1]
[1] النساء:۸۲