کتاب: توحید اسماء و صفات - صفحہ 216
[والعرش فوق الماء وﷲفوق العرش][1] یعنی:عرش پانی کے اوپر ہے اور اللہ تعالیٰ عرش کے اوپر ۔ نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: [ولایصعد الی ﷲ الاالطیب][2] ترجمہ:اللہ تعالیٰ تک تو صرف حلال اور پاکیزہ چیزیں چڑھتی ہیں۔ اسی طرح عرفہ کے دن جب صحابہ کرام نے یہ اقرارواعتراف کیا کہ آپ نے تبلیغِ رسالت کا حق اداکردیا ہے،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگشت شہادت آسمان کی طرف اٹھا کرفرمایا: [اللھم أشھد ] ( اے اللہ تو گواہ رہ) اسی طرح جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لونڈی سے پوچھا:اللہ کہا ں ہے؟اس نے کہا:آسمان پر ،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: [اعتقھا فانھا مؤمنۃ][3] (اسے آزاد کردو،یہ مؤمنہ ہے۔) اس معنی کی اوربہت سی احادیث ہیں۔ جہاں تک اللہ تعالیٰ کے علو کے اثبات پر اجماع کا تعلق ہے، تو بہت سے اہلِ علم نے
[1] طبرانی کبیر(۹/۲۰۲)شیخ البانی نے صحیح الاسنادکہا ہے۔ [2] مسلم:۱۹۰۵ [3] مسلم:۱۱۹۹