کتاب: توحید اسماء و صفات - صفحہ 209
[وَاصْبِرُوْا۝۰ۭ اِنَّ اللہَ مَعَ الصّٰبِرِيْنَ۝۴۶ۚ ][1] ترجمہ:صبر کرو!بے شک اللہ تعالیٰ صبرکرنے والوں کے ساتھ ہے۔ قرآنِ حکیم میں اس قسم کی بہت سی مثالیں مل جائیں گی ۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ مجموع الفتاویٰ لابن القاسم کے الفتاویٰ الحمویۃ (۵/۱۰۳) میں فرماتے ہیں: ’’ حسبِ مقام، معیت کے احکام ومعانی مختلف ہیں،چنانچہ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: [يَعْلَمُ مَا يَـلِجُ فِي الْاَرْضِ وَمَا يَخْــرُجُ مِنْہَا وَمَا يَنْزِلُ مِنَ السَّمَاۗءِ وَمَا يَعْرُجُ فِيْہَا۝۰ۭ وَہُوَمَعَكُمْ اَيْنَ مَا كُنْتُمْ۝۰ۭ][2] ترجمہ:وہ خوب جانتا ہے اس چیز کو جو زمین میں جائے اور جو اس سے نکلے اورجو آسمان سے نیچے آئے اور جو کچھ چڑھ کر اس میں جائے،اورجہاں کہیں تم ہووہ تمہارے ساتھ ہے۔ اس آیت کا ظاہر دلالت کررہا ہے کہ یہاںمعیت کا حکم ،مقتضیٰ یامعنیٰ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ تم پر مطلع ہے،گواہ ہے،تمہیںجانتا ہے،اورتمہارا احاطہ کیئے ہوئے ہے۔ سلفِ صالحین کا ’’وھومعکم ‘‘کی تفسیرمیں’’معھم بعلمہ‘‘(وہ اپنے علم کے اعتبار سے ان کے ساتھ ہے۔)کا یہی معنی ہے ۔ اس آیتِ کریمہ میں صفتِ معیت کا یہی ظاہروحقیقت ہے۔
[1] الانفال:۴۶ [2] الحدید:۴