کتاب: توحید اسماء و صفات - صفحہ 208
وَلَآ اَدْنٰى مِنْ ذٰلِكَ وَلَآ اَكْثَرَ اِلَّا ہُوَمَعَہُمْ اَيْنَ مَا كَانُوْا۝۰ۚ ][1] ترجمہ:تین آدمیوں کی سرگوشی نہیں ہوتی مگر اللہ ان کا چوتھا ہوتا ہے اور نہ پانچ مگر ان کا چھٹا وہ ہوتا ہے اورنہ اس سے کم کا اور نہ زیادہ کا مگر وہ ساتھ ہی ہوتا ہے جہاں بھی وہ ہوں۔ اور اگر صفتِ معیت کا سیاقِ خاص میں ذکر ہے، مثلاً: کسی شخص یا وصف کے ساتھ معیت کو مخصوص کیا گیا ہے تویہ معیتِ خاصہ کہلاتی ہے،جس میں علم واحاطہ کے معنی کے ساتھ ساتھ ایک اضافی معنی بھی پیدا ہوجائے گا اور وہ ہے مددکرنا،تائید فرمانا،ہدایت وتوفیق عطا فرمانا وغیرہ۔ کسی شخص کے ساتھ مخصوص معیت کی مثال، اللہ تعالیٰ کا موسیٰ اورہارون سے فرمانا: [ اِنَّنِيْ مَعَكُمَآ اَسْمَعُ وَاَرٰى ][2] ترجمہ:میں تمہارے ساتھ ہوںاور سنتا دیکھتا رہونگا۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ کا محمد ﷺ کے متعلق فرمان ہے: [اِذْ يَقُوْلُ لِصَاحِبِہٖ لَا تَحْزَنْ اِنَّ اللہَ مَعَنَا۰ۚ ][3] ترجمہ:جب یہ اپنے ساتھی سے کہہ رہے تھے کہ غم نہ کر اللہ ہمارے ساتھ ہے۔ (ان دونوں آیتوں میں معیتِ خاصہ کا ذکر ہے،جس میں اضافی طور پر نصرت وتائید کا معنی موجود ہے ۔) کسی وصف کے ساتھ مخصوص معیت کی مثال،اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے:
[1] المجادلۃ:۷ [2] طہ:۴۶ [3] التوبۃ:۴۰