کتاب: توحید اسماء و صفات - صفحہ 199
گویا تابع ہیں نہ کہ متبوع ،اور اقوالِ مذہب ،امام ومقتدیٰ ہیں نہ کہ تابع ۔(ولاحول ولاقوۃ الاباللہ) یہ طریق اور منہج ان لوگوں کا ہے جو ذاتی خواہشات کے غلام ہیں،نہ کہ ان کا جو اخلاص کے ساتھ ہدایت کے پیروکار ہیں۔اللہ تعالیٰ نے اس منہج کی شدید مذمت فرمائی: [وَلَوِ اتَّبَـعَ الْحَقُّ اَہْوَاۗءَہُمْ لَــفَسَدَتِ السَّمٰوٰتُ وَالْاَرْضُ وَمَنْ فِيْہِنَّ۝۰ۭ بَلْ اَتَيْنٰہُمْ بِذِكْرِہِمْ فَہُمْ عَنْ ذِكْرِہِمْ مُّعْرِضُوْنَ۝۷۱ۭ ][1] ترجمہ:اگر حق ہی ان کی خواہشوں کا پیروہوجائے تو زمین و آسمان اور ان کے درمیان کی ہر چیزدرھم برھم ہوجائے۔حق تو یہ ہے کہ ہم نے انہیں ان کی نصیحت پہنچادی ہے لیکن وہ اپنی نصیحت سے منہ موڑنے والے ہیں۔ من مانی خواہشات کے پیروکاران لوگوں کے مذاہب ومسالک دیکھنے والے شخص پران کے بڑے عجیب وغریب حقائق منکشف ہوتے ہیں،پھر وہ بڑی شدت والحاح سے اپنے پروردگار کی طرف رجوع اختیار کرکے ،گڑگڑا گڑگڑا کر اپنی ہدایت اور اس پر ثابت قدمی کی دعا کرتا ہے، نیز ہر گمراہی اور الحاد وانحراف سے اللہ تعالیٰ کی پناہ کا سوال کرتا رہتاہے،…اور جو شخص صدق واخلاص کے ساتھ یہ سوچ کر دعائیں کرے کہ میرا پروردگارتو بے پرواہ وبے نیاز ہے،میں ہی اس کے در کا محتاج،مفتقر اوربھکاری ہوںتو اللہ تعالیٰ اس کی دعا ضرور قبول فرمالیتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: [وَاِذَا سَاَلَكَ عِبَادِيْ عَـنِّىْ فَاِنِّىْ قَرِيْبٌ۝۰ۭ اُجِيْبُ دَعْوَۃَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ۝
[1] المؤمنون:۷۱