کتاب: توحید اسماء و صفات - صفحہ 191
ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:جس نے کسی شخص کو کافر یا اللہ کا دشمن کہا اوروہ ایسا نہیں ہے،تو پھر کہنے والاکافر اور اللہ کا دشمن قرار پائے گا۔ لہذا کسی بھی مسلمان پر کفر یافسق کافتویٰ لگانے سے قبل دوچیزوںکو دیکھنا ضروری ہے: ٭ ایک یہ کہ قرآن یا حدیث کی نص موجود ہوکہ اس شخص کا کوئی قول یافعل کفرکو موجب ومستلزم ہے۔ ٭ دوسری چیز یہ کہ جس شخصِ معین کو اس کے کسی قول یافعل کی بنیاد پر کافر یا فاسق کہا جارہاہے، اس پرتکفیر یاتفسیق کی تمام شروط واقعتا منطبق ہورہی ہیں،نیزیہ کہ تکفیر یاتفسیق کے جو موانع یا جو رکاوٹیں ہیں،وہ ان سب کو عبورکرچکاہے۔ سب سے اہم شرط یہ ہے کہ جس مخالفت کی بناء پر اسے کافریافاسق کہاجارہا ہے،اسے علم ہو کہ یہ مخالفت ،کفر یا فسق کو موجب ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: [وَمَنْ يُّشَاقِقِ الرَّسُوْلَ مِنْۢ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَہُ الْہُدٰى وَيَتَّبِـعْ غَيْرَ سَبِيْلِ الْمُؤْمِنِيْنَ نُوَلِّہٖ مَا تَوَلّٰى وَنُصْلِہٖ جَہَنَّمَ۝۰ۭ وَسَاۗءَتْ مَصِيْرًا۝۱۱۵ۧ ][1] ترجمہ:جو شخص باوجودراہِ ہدایت کے واضح ہوجانے کے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خلاف کرے اور تمام مؤمنوں کی راہ چھوڑ کر چلے،ہم اسے ادھر ہی متوجہ کردینگے جدھر وہ خودمتوجہ ہواور دوزخ میں ڈال دینگے ،وہ پہنچنے کی بہت بُری جگہ ہے۔
[1] النساء:۱۱۵