کتاب: توحید اسماء و صفات - صفحہ 19
یعنی جھم بن صفوان نے تشبیہ کے خود ساختہ محذور سے بچنے کے لیئے اللہ تعالیٰ کی صفات کا اس قدر انکار کیا کہ یہاںتک کہہ گیا کہ اللہ تعالیٰ کچھ بھی نہیں ہے۔ عبد اللہ بن مبارک رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ انا لنحکی کلام الیھود والنصری ونستعظم ان نحکی قول جھم‘‘ [1] یعنی: ہم یھود ونصاریٰ کی( مبنی بر کفر) باتیں بیان کرتے ہیں مگر جھم بن صفوان کے اقوال نقل کرنا ہم پر بڑا گراں گزرتاہے ۔یہی وجہ ہے کہ بقول بکیر بن معروف : سلم بن احوز نے جب جھم بن صفوان کو قتل کیا تو اس کا چہرہ فوراً خوفناک حد تک سیاہ ہوگیا۔[2] امام لالکائی فرماتے ہیں: جھم بن صفوان کاقتل سنہ ۱۳۲ ھ میں ہوا (حوالہ مذکورہ۔) دوسرا فرقہ جو اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات میں الحاد کا شکار ہوا مشبھہ کا ہے،یہ مقاتل بن سلیمان کے پیروکار تھے، یہ ملاحدہ اللہ تعالیٰ کی صفات کی مخلوق کی صفات کے ساتھ تشبیہ کے قائل تھے ۔(تعالیٰ ﷲ عن ذلک علوا کبیرا) فرقہ معتزلہ نے اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات کو الفاظ کی حد تک مانا،مگر انکے معانی ومسمّیات کا انکار کردیا۔ فرقہ أشعریہ نے اللہ تعالیٰ کی صرف سات صفات کو منہج سلف کے مطابق مانا(یعنی ان میں کسی قسم کی تأویل نہیں کی )جبکہ بقیہ تمام صفات میں اپنی من مانی کی، تأویلوں کے مرتکب ہوگئے۔
[1] فتح الباری:۱۳/۴۲۸ [2] فتح الباری:۱۳/۴۲۹