کتاب: توحید اسماء و صفات - صفحہ 185
اللہ تعالیٰ کی صفات کو تشبہ بالمخلوقات سے کلی طور پرمنزہ سمجھے گا۔ (شیخ شنقیطی مزید فرماتے ہیں) بھلا ایک عاقل اس حقیقت کا انکار کرسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ذات وصفات کے حوالے سے جو کچھ شریعت میں وارد ہواہے اس کامعنیٔ متبادر إلی الذہن یا معنیٔ سابق فی الذہن ،خالق اورمخلوق کے مابین پوری منافات پر قائم ہے(نہ کہ تشبیہ پر) اس حقیقت کا انکار وہی شخص کرسکتا ہے جس کا دل کبر وعناد سے لبریز ہو۔ ایک جاہل ومفتری انسان یہ سمجھتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی صفات کی آیات کا جو معنیٔ ظاہر ہے وہ اللہ تعالیٰ کے لائق ہی نہیں؛کیونکہ وہ کفر وتشبیہ پرمنتج ہوتاہے،اب تشبیہ کی اس گندگی نے (جو اس کی اپنی پیداکردہ ہے) اس کے دل کو نجس وناپاک کردیا،اور پھر تشبیہ کی نحوست نے اسے صفاتِ باری تعالیٰ کی نفی وانکار پر مجبور کردیاحالانکہ ان صفات کو اللہ تعالیٰ نے خود اپنے لیئے بیان فرمایاہے۔ اب یہ جاہل انسان پہلے مشبہ بنا،اور پھر معطل (صفات کا انکار کرنے والا) بن گیا،اور نتیجۃً وہ خود اس عقیدے کامرتکب ہوگیاجو اول تاآخر کسی طرح اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے لائق نہیں ہے۔اور اگر اس کا دل کما حقہ اللہ تعالیٰ کی معرفت پر قائم ہوتا،اور کماحقہ اللہ تعالیٰ کی تعظیم کا حامل ہوتا،اور اسکے ساتھ ساتھ تشبیہ کی گندگیوں اور غلاظتوں سے پاک ہوتاتو قرآن وحدیث میں اللہ رب العزت کی بیان کردہ صفات کو پڑھ کراس کے دل ودماغ میں یہی پاکیزہ تصور پیدا ہوتا کہ یہ صفاتِ باری تعالیٰ جو کمال وجلال کاانتہائی عظیم الشان مظہر ہیں،مشابہت مع المخلوقات کے تمام اوہام وعلائق سے پاک ومنزہ ہیں۔نتیجۃً اس کا دل ان صفاتِ کمال وجلال پر بلاتشبیہ وتاویل ایمان