کتاب: توحید اسماء و صفات - صفحہ 182
سے وہ لوگ جو ’’کتاب الدیانۃ‘‘جو کہ ابو الحسن الأشعری کی آخری عمر کی تالیف ہے اور جس کے مخالف یا مناقض ان کا کوئی مقالہ منظرِ عام پر نہیں آیا،کی بات کرتے ہیں،ان کا یقینی طورپر أھل السنۃ میں شمار ہوگا۔‘‘ اس سے قبل شیخ الاسلام نے (ص:۳۱۰) میں فرمایا تھا: ’’ أ شعریہ (جن کا عقیدہ اھل السنۃ کے برعکس ہے)کا صفاتِ باری تعالیٰ کے بارہ میں مذہب تعطیل کومسلتزم ہے،جو کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نہ عالَم کے اندر ہے نہ باہر۔‘‘ (وہ کہتے ہیں) اللہ تعالیٰ کے پورے کلام کاایک ہی معنی ہے جس کی رو سے آیت الکرسی اور آیۃا لدَین(قرضہ کے احکام والی آیت)اور توراۃ وانجیل سب کا ایک معنی ہے…اس عقیدے کا فاسد ہونابدا ھۃً وظاہراً معلوم ہے۔ شیخ الاسلام کے شاگرد حافظ ابن القیم رحمہ اللہ قصیدۂ نونیہ (ص:۳۱۲) میں فرماتے ہیں: واعلم بأن طریقھم عکس الطریق المستقیم لمن لہ عینان جان لوکہ اشاعرہ کا منہج أھل السنۃ کے منہجِ مستقیم کے بالکل برعکس ہے،کھلی آنکھوں سے دیکھنے والا اس حقیقت کوبخوبی سمجھتا ہے۔ آگے چل کرفرماتے ہیں: فاعجب لعمیان البصائر أبصروا کون المقلد صاحب البرھان ورأوہ بالتقلید أولی من سواہ بغیر مابصر و لابرھان وعموا عن الوحیین إذ لم یفھموا معناھما عجبا لذی الحرمان