کتاب: توحید اسماء و صفات - صفحہ 180
[ وَمَآ اٰتٰىكُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْہُ۝۰ۤ وَمَا نَہٰىكُمْ عَنْہُ فَانْتَہُوْا۝۰ۚ ][1] ترجمہ:اور تمہیں جو کچھ رسول دے لے لو،اورجس سے روکے رک جاؤ۔ آگے چل کر مزید فرماتے ہیں:’’اللہ تعالیٰ نے لوگوں کو جس طرح اپنی اطاعت پر مامور فرمایااور اپنی کتاب پر عمل کا حکم دیااسی طرح اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کا بھی حکم دیا،اور آپ کی سنت کے ساتھ تمسک کی دعوت دی،لیکن جن لوگوں پر شقاوت وہلاکت غالب آگئی،اور جنہیں شیطان نے پوری طرح اپنے پنجوں میں جکڑلیا انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کو پسِ پشت ڈال دیا،انہوں نے رسول اللہ کی سنتوں کو نہ صرف عملی طور پرٹھکرایا بلکہ انکار اور حجود وعناد کی روش اپنالی،اللہ تعالیٰ پر افتراء باندھ کر،اپنے جیسے معاندین وملحدین کے پیروکار بلکہ مقلدبن کرپورے پورے گمراہ ہوگئے،اور ہدایت سے کوسوں دور چلے گئے۔ ‘‘ اس کے بعد امام ابو الحسن الاشعری رحمہ اللہ نے اہلِ بدعت کے کچھ اصول ذکر فرمائے اور ان کے باطل ہونے کا عندیہ دیا،پھر فرمایا: ’’ اگر کوئی شخص کہے کہ تم نے معتزلہ ،جہمیہ ،خوارج،روافض اور مرجئہ سب کے مذہب کا انکار کردیا،تواب اپنا مذہب تو پیش کیجئے اور جس دین کو آپ اپناتے ہیں اس کی وضاحت کیجئے ،ہم جواب دیں گے:ہمارا عقیدہ ومذہب کتاب اللہ ،سنتِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، اور صحابہ ،تابعین وائمہ اھل الحدیث نے جو کچھ روایت کیا ہے، کے ساتھ تمسک کا ہے، ہم انہیں مضبوطی کے ساتھ تھامنے والے ہیں ا ور امام ابو عبداللہ احمد بن محمدبن حنبل، اللہ تعالیٰ ان کے چہرے کو تروتازہ فرمائے،
[1] حشر:۷