کتاب: توحید اسماء و صفات - صفحہ 18
حافظ ابن القیم رحمہ اللہ نے ’’مفتاح دار السعادۃ‘‘ (۱/۸۶) میں اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات کے علم کو ہر علم کا اصل کہا ہے،اوراس کی معرفت کوبندہ کی ہر سعادت وکمال اوردنیا وآخرت کی تمام مصالح کی أساس قرار دیا ہے… یہ بھی فرمایا ہے،کہ بندہ کی تمام تر سعادت اللہ تعالیٰ کی ذات وصفات کی معرفت کے ساتھ قائم ہے،جبکہ اسماء وصفات سے جہل ،اصلِ شقاوت ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح حدیث: [ان لله تسعۃ وتسعین اسما من أحصاھا دخل الجنۃ] [1]اسی سعادت کی غمّاز ہے؛کیونکہ یہ حدیث واضح اعلان کررہی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات کی معرفت حاصل کرنے والے ،انکے معانی کی فقہ وفھم طلب کرنے والے اورانکے مقتضیٰ پرعمل کرنے والے کا ٹھکانہ صرف جنت ہے۔ مگر افسوس بفحوائے قولہ تعالیٰ:[ وَمَا قَدَرُوْا اللہَ حَقَّ قَدْرِہٖ ]توحید کی اس انتہائی اہم قسم کے تعلق سے بہت سے گمراہ فرقے الحاد وزندقہ کا شکار ہوگئے… چنانچہ جہمیہ جو ’’جہم بن صفوان‘‘ کے پیروکار تھے ،نے اللہ تعالیٰ کی صفات کا انکار ہی کر ڈالا،اسی لیئے انہیں’’نفاۃ‘‘ یا’’معطلہ‘‘ بھی کہاجاتا ہے۔ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’بالغ جھم فی نفی التشبیہ حتی قال ان اللہ لیس بشیٔ‘‘[2]
[1] متفق علیہ [2] فتح الباری:۱۳/۴۲۷