کتاب: توحید اسماء و صفات - صفحہ 170
٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے شرف وعظمت کا اظہار۔ ٭ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نصرت وتائید کا اعلان۔ ٭ اس بیعت کی عظمت وجلالتِ شان کا بیان ۔ ٭ اور بیعت کرنے والوں کی رفعتِ شان کا اقرار واثبات،قابل ذکر ہیں ۔ ان تمام حوالوں سے اس بیعت کا معاملہ بالکل ظاہر وواضح ہے،اور کسی ذی عقل سے مخفی نہیں ہے دوسرا جملہ:اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان: [يَدُ اللہِ فَوْقَ اَيْدِيْہِمْ۝۰ۚ ][1] ترجمہ:اللہ کا ہاتھ ان کے ہاتھوں پر تھا۔ یہ جملہ بھی ظاہری وحقیقی معنی پر محمول ہے،اور وہ یہ کہ اللہ تعالیٰ کا ہاتھ بیعت کرنے والوں کے اوپر تھا،کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ہاتھ ،اللہ تعالیٰ کی صفات میں سے ہے،اور چونکہ اللہ تعالیٰ سب سے اوپر اپنے عرش پر مستوی ہے، لہذا اس کا ہاتھ سب سے اوپر ہے۔یہی اس آیتِ کریمہ کا ظاہر وحقیقت ہے۔اور یہ جملہ بطورِ تاکید ہے،یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت درحقیقت اللہ تعالیٰ کی بیعت ہے… اس سے یہ ہرگز لازم نہیں آتا کہ اللہ تعالیٰ کا ہاتھ ان کے ہاتھوں کو چھورہا تھا۔ جیسے آپ کہتے ہیں : ’’السماء فوقنا‘‘ یعنی آسمان ہمارے اوپر ہے۔تو اس کامعنی یہ نہیں کہ وہ ہمارے سروں سے مس ہورہا ہے،بلکہ وہ تو ہم سے جدا اور ہم سے کہیں دورہے۔
[1] الفتح:۱۰