کتاب: توحید اسماء و صفات - صفحہ 163
بلکہ بعض اوقات اللہ تعالیٰ کا قرب ووصل ایک قدم چلے بغیر ،بستر پر لیٹے لیٹے حاصل ہوسکتا ہے۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا: [الَّذِيْنَ يَذْكُرُوْنَ اللہَ قِيٰمًا وَّقُعُوْدًا وَّعَلٰي جُنُوْبِھِمْ][1] ترجمہ:جو اللہ تعالیٰ کا ذکر کھڑے اور بیٹھے اور اپنی کروٹوں پر لیٹے ہوئے کرتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا: [صل قائما فان لم تستطع فقاعدافان لم تستطع فعلی جنب][2] یعنی: تم کھڑے ہوکر نماز پڑھواور اگر کھڑے ہونے کی استطاعت نہ ہوتو بیٹھ کر پڑھ لو اور اگر بیٹھ کر پڑھنے کی بھی طاقت نہ ہو تو پہلو کے بل لیٹے لیٹے پڑھ لو۔ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ : جب یہ بات طے ہے کہ اللہ تعالیٰ کے قرب کا حصول چلنے کے بغیر بھی بہت سے طرق سے حاصل ہوسکتا ہے توپھر اس حدیث کی مراد اس امر کا بیان ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندے کو اس کے عمل کی جزاء دیتا ہے،چنانچہ جوشخص اللہ تعالیٰ کی طرف توجہ اور اس کے قرب کی طلب میں سچا ہو،خواہ وہ سست رفتار ہی کیوں نہ ہو،اللہ تعالیٰ اس کے عمل سے کہیں اکمل وافضل جزاء عطافرمائے گا۔ لہذامذکورہ شرعی قرینہ جو اس حدیث کے سیاق سے مفہوم ہورہا ہے کی روشنی میں یہی معنی، معنیٔ ظاہر قرار پائے گا۔اس معنی پر اہل السنۃ کو خروج عن الظاہر کا الزام دینا درست نہیں(کیونکہ یہ
[1] آل عمران:۱۹۱ [2] صحیح بخاری:۱۱۱۷