کتاب: توحید اسماء و صفات - صفحہ 159
یہ حدیث دیگر نصوص کی طرح اللہ تعالیٰ کے چند افعالِ اختیاریہ پر مشتمل ہے،اللہ سبحانہ وتعالیٰ ’’فَعَّالٌ لِّمَا یُرِیْدُ‘‘ہے (یعنی جو ارادہ فرمائے وہی کرتاہے)کتاب وسنت کے بہت سے نصوص میں اللہ تعالیٰ کے بہت سے افعالِ اختیاری مذکور ہیں : مثلاً: اللہ تعالیٰ کا فرمان: [وَاِذَا سَاَلَكَ عِبَادِيْ عَـنِّىْ فَاِنِّىْ قَرِيْبٌ۝۰ۭ اُجِيْبُ دَعْوَۃَ الدَّاعِ ][1] ترجمہ:جب میرے بندے میرے بارے میں آپ سے سوال کر یں تو آپ کہہ دیں کہ میں بہت ہی قریب ہوں ہر پکار نے والے کی پکار کو جب کبھی وہ مجھے پکارے ،قبول کرتا ہوں۔ نیز اللہ تعالیٰ نے فرمایا: [وَّجَاۗءَ رَبُّكَ وَالْمَلَكُ صَفًّا صَفًّا۝۲۲ۚ ][2] ترجمہ:اور تیرا رب(خود) آجائے گااور فرشتے صفیں باندھ کر (آجائیں گے) نیز اللہ تعالیٰ نے فرمایا: [ہَلْ يَنْظُرُوْنَ اِلَّآ اَنْ تَاْتِـيَہُمُ الْمَلٰۗىِٕكَۃُ اَوْ يَاْتِيَ رَبُّكَ اَوْ يَاْتِيَ بَعْضُ اٰيٰتِ رَبِّكَ۝۰ۭ ][3] ترجمہ:کیا یہ لوگ صرف اس امر کے منتظر ہیں کہ ان کے پاس فرشتے آئیں یا ان کے پاس آپ کا رب آئے یا آپ کے رب کی کوئی بڑی نشانی آئے؟ نیز اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
[1] البقرۃ:۱۸۶ [2] الفجر:۲۲ [3] الانعام:۱۵۸