کتاب: توحید اسماء و صفات - صفحہ 158
کے ہر عمل میں اس کا ادراک ازروئے اخلاص اللہ تعالیٰ کیلئے ہوجاتاہے،اور ازروئے استقامت اللہ تعالیٰ کے ساتھ قائم ہوجاتا ہے اور ازروئے شریعت واتباع اللہ تعالیٰ کی راہ میں بن جاتا ہے، چنانچہ اسے کمال درجے کااخلاص، استقامت اورمتابعت بصورتِ تمام میسر آجاتاہے،اوریہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اعلیٰ درجے کی توفیق شمارہوتی ہے۔ سلفِ صالحین سے یہی تفسیر منقول ہے،جو ظاہرِ حدیث کے عین مطابق ،حقیقتِ حدیث کے عین موافق اور سیاقِ حدیث کیلئے بالکل متعین ہے۔اس میں نہ کسی قسم کی تاویل کا سہارالیا گیا ہے اور نہ ہی معنیٔ ظاہر سے انحراف اختیارکیاگیاہے۔(وﷲ الحمدوالمنۃ) بارہویں مثال:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک حدیثِ قدسی میں اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان نقل فرماتے ہیں: [من تقرب منی شبرا تقربت منہ ذراعا ومن تقرب منی ذراعا تقربت منہ باعاومن أتانی یمشی أتیتہ ھرولۃ] ترجمہ:جو شخص بالشت بھر میرے قریب آئے گا میں ایک ہاتھ اس کے قریب ہوجاؤنگا،اور جو ایک ہاتھ قریب آئیگا میں ایک گز اس کے قریب ہوجاؤنگا، اور جو میرے پاس چل کر آئے گا میں اس کی طرف دوڑ کر جاؤنگا۔ یہ حدیث صحیح مسلم، کتاب الذکر والدعاء میں ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ کی روایت سے مروی ہے، امام مسلم نے اس معنی کی روایت ابوھریرۃ رضی اللہ عنہ سے بھی روایت فرمائی ہے،جبکہ صحیح بخاری، کتاب التوحید کے پندرھویں باب میں اسی قسم کی ایک حدیث بروایت ابوھریرۃ رضی اللہ عنہ مروی ہے۔