کتاب: توحید اسماء و صفات - صفحہ 155
وکفالت اللہ تعالیٰ کی آنکھ کے سامنے اس طرح ہورہی تھی کہ اللہ تعالیٰ ان کی دیکھ بھال اور حفاظت فرمارہا تھا۔ بعض سلفِ صالحین سے ان آیتوں کی تفسیر ’’ بمرأی منی‘‘ منقو ل ہے،جس کا مطلب وہی ہے جو ہم نے اوپر تحریر کیا،کیونکہ جب اللہ تبارک وتعالیٰ اپنی آنکھ سے ان کی نگرانی وحفاظت فرمارہا تھاتو اس کا لازمی تقاضہ یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں دیکھ رہاتھا،کسی بھی لفظ کے معنیٔ صحیح سے جو بھی چیز لازم آئے وہ صحیح قرار پاتی ہے،الفاظ کی دلالت مطابقی یا تضمنی یاالتزامی کی معرفت رکھنے والوں کو یہ بات بخوبی معلوم ہے۔ گیارہویں مثال:ایک حدیث قدسی میں اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان منقول ہے: [ومایزال عبدی یتقرب إلي بالنوافل حتی أحبہ فاذا أحببتہ کنت سمعہ الذی یسمع بہ وبصرہ الذی یبصر بہ ویدہ التی یبطش بھا ورجلہ التی یمشی بھاولئن سألنی لاعطینہ ولئن استعاذنی لاعیذنہ ][1] ترجمہ:اور میرا بندہ نوافل کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتا رہتا ہے حتی کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں،اورجب میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوںتو میں اس کا کان بن جاتا ہوں جس سے وہ سنتاہے اور اس کی آنکھ بن جاتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے اور اس کا ہاتھ بن جاتا ہوں جس سے وہ پکڑتا ہے اور اس کے پاؤں بن جاتا ہوںجس سے وہ چلتاہے،پھر وہ مجھ سے جو کچھ مانگے گا عطا کرونگا،اور اگر میری پناہ طلب کرے گاتو پناہ دے دونگا۔
[1] یہ حدیث صحیح بخاری، باب التواضع میں مروی ہے جو کہ کتاب الرقاق کا ۳۸واں باب ہے۔