کتاب: توحید اسماء و صفات - صفحہ 142
اس کا یہ مطلب نہیں کہ صرف ازروئے علم ساتھ ہے،بلکہ ربوبیت کے تمام معانی مثلاً: احاطہ، سمع،بصر،قدرت اورتدبیر وغیرہ کے ساتھ ہے۔ ایک اور تنبیہ:گزشتہ صفحات میں ہم نے اس نکتہ کی طرف اشارہ کیا تھا کہ اللہ تعالیٰ کا علو قرآن،حدیث،عقل،فطرت اوراجماع تمام دلائل سے ثابت ہے (ہم اس کی قدرے تفصیل عرض کرتے ہیں) اللہ تعالیٰ کا علو(بلندہونا)قرآنِ حکیم میں مختلف اور متنوع اسالیب کے ساتھ بیان ہوا ہے۔ کہیں تو لفظِ ’’العلو‘‘استعمال ہوا،جیسے: [وَہُوَالْعَلِيُّ الْعَظِيْمُ۝۴] [1] ترجمہ:وہ بلند اورعظیم ہے۔ کہیں لفظِ’’فوق‘‘ مستعمل ہے:[وَہُوَالْقَاہِرُ فَوْقَ عِبَادِہٖ ][2] ترجمہ:اور وہی اپنے بندوں کے اوپر غالب ہے برترہے۔ کہیں ’’استواء علی العرش‘‘ کاذکر کرکے اس کے علو کو بیان کیاگیا:جیسے [اَلرَّحْمٰنُ عَلَي الْعَرْشِ اسْتَوٰى۝۵ ][3] ترجمہ:جورحمن ہے عرش پرقائم ہے۔ کہیں اللہ تعالیٰ کا آسمانوں پر ہونامذکور ہے:
[1] الشوریٰ:۴ [2] الانعام:۶۱ [3] طہ:۵