کتاب: توحید اسماء و صفات - صفحہ 141
کے اپنے اپنے محل میں اقرار واثبات کے ساتھ ساتھ اس بات کااقرار واثبات بھی ضروری ہے کہ وہ بذاتہ سب سے بلند ہے اور اپنے عرش پر مستوی ہے۔یہ سلفِ صالحین کا عقیدہ ہے اور یہی مذہبِ حق ہے، جیسا کہ گزشتہ صفحات میں دلائل کے ساتھ بیان ہوا۔ (۲) دوسری قسم ان لوگوں کی ہے جو کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی خلق کے ساتھ معیت کا معنی ومقتضیٰ یہ ہے کہ وہ زمین پر ان کے ساتھ موجود ومختلط ہے…یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے علو اور استواء علی العرش کی نفی کرتے ہیں…یہ قدیم جہمیہ حلولیہ وغیرہ کا عقیدہ ہے۔ان کا مذہب باطل اور انتہائی بدترین ہے،تمام سلفِ صالحین کا اس کے بطلان وانکارپر اجماع ہے۔ (کماتقدم) (۳) تیسری قسم ان لوگوں کی ہے جو کہتے ہیںکہ اللہ تعالیٰ کی خلق کے ساتھ معیت کا معنی ومقتضیٰ یہ ہے کہ وہ زمین پر ان کے ساتھ موجود ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اس کا اپنے عرش پر علو بھی ثابت ہے۔یہ بات شیخ الاسلام نے مجموع الفتاویٰ(۵/۲۲۹) میں بعض لوگوں کے حوالے سے نقل فرمائی ہے۔ ان لوگوں کا خیال یہ ہے کہ انہوں نے صفتِ معیت اورصفتِ علو، ہردو کے نصوص کے معنیٔ ظاہر کولیا ہے۔یہ لوگ جھوٹے اور گمراہ ہیں،کیونکہ اللہ تعالیٰ کی معیت کے نصوص قطعاً اس کے حلول فی المخلوق ،جس کا وہ دعویٰ کرتے ہیں کے متقاضی نہیں ہیں،کیونکہ اللہ تعالیٰ کے حلول کا عقیدہ باطل ہے، اور اللہ تعالیٰ اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے کلام کا معنیٔ ظاہر کبھی باطل نہیں ہوسکتا۔ تنبیہ: واضح ہوکہ علماء سلف سے اللہ تعالیٰ کی معیت کی تفسیر ان الفاظ میں منقول ہے: ’’انہ معھم بعلمہ‘‘یعنی اللہ تعالیٰ ان کے ساتھ ہے علم کے اعتبار سے۔