کتاب: توحید اسماء و صفات - صفحہ 139
جیسے کہاجاتاہے : ’’مازلنا نسیروالقمر معنا‘‘(ہم چلتے رہے اور چاند ہمارے ساتھ تھا) (حالانکہ چاند تو اوپر ہوتا ہے۔)یہاں کوئی تناقض بھی نہیں ہے،اورنہ ہی چاند کے ہمارے ساتھ ہونے کا یہ معنی ہے کہ چاند زمین پر اتر آیاہے۔توجب ایک مخلوق کے حق میں ان دونوں حقیقتوں کا جمع ہونا ممکن ہے تو پھر وہ خالق جو کائنات کی ہر شیٔ کا احاطہ کیئے ہوئے ہے اور سب سے بلندی پر اپنے عرش پر مستوی ہے ،کے حق میں تو یہ دونوں حقیقتیں بالاولیٰ اکٹھی ہوسکتی ہیں… پھر ہمیں یہ بات بخوبی معلوم ہوچکی ہے کہ معیت کا معنی وحقیقت قطعاً اس بات کی متقاضی نہیں ہے کہ جس کے ساتھ معیت ہو اس کے ساتھ ایک جگہ جمع ہونا ضروری ہو۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے الفتویٰ الحمویۃ(۵/۱۰۲) میںاس نکتہ کی طرف اشارہ فرمایا ہے ’ ’ لفظ ’’مع ‘‘یعنی (ساتھ ہونا)جب استعمال کیا جائے گا تو لغت میں اس کاظاہری معنی مطلقاً مقارنت ومصاحبت ہی ہوگا، جس کے ساتھ معیت ،مذکور ہواسے چھونا یا اسکے دائیں یابائیں (یاآگے پیچھے)ہوکر اس سے مختلط ہونا ضروری نہیں ہے۔جب سیاقِ کلام کے پیشِ نظرلفظِ ’’مع‘‘ کے کسی معنی کو مقید کیاجائے گا تو اسی معنی کی مقارنت مراد ہوگی۔کہا جاتا ہے: ہم چلتے رہے اور چاند ہمارے ساتھ رہا،یافلاں ستارہ ہمارے ساتھ ساتھ رہا۔اسی طرح اپنا سامان اگرچہ آپ نے اپنے سر کے اوپر اٹھارکھا ہو مگر آپ کہتے ہیں: ’’ھذا المتاع معی‘‘ (یہ سامان میرے ساتھ ہے) لہذااللہ تعالیٰ حقیقتاً ا پنی خلق کے ساتھ بھی ہے اور حقیقتاً اپنے عرش کے اوپر بھی ہے۔ ‘‘ اللہ تعالیٰ شیخ الاسلام پر کروڑوںرحمتیں برسائے انہوں نے بالکل سچ فرمایا: جو رب تعالیٰ، آپ کا مکمل علم رکھتا ہے، پوری طرح آپ پر مطلع اورمحیط ہے،آپ کی ہر بات سنتا اور ہر فعل دیکھتا