کتاب: توحید اسماء و صفات - صفحہ 133
بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيْمٌ۝۷ ][1] ترجمہ:کیا تو نے نہیں دیکھاکہ اللہ تعالیٰ آسمانوں کی اور زمین کی ہرچیز سے واقف ہے، تین آدمیوں کی سرگوشی نہیں ہوتی مگر اللہ ان کا چوتھا ہوتا ہے اور نہ پانچ مگر ان کا چھٹا وہ ہوتا ہے اورنہ اس سے کم کا اور نہ زیادہ کا مگر وہ ساتھ ہی ہوتا ہے جہاں بھی وہ ہوں،پھر قیامت کے دن انہیں ان کے اعمال سے آگاہ کرے گا،بے شک اللہ تعالیٰ ہر چیز سے واقف ہے۔ اس آیتِ کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے ا پنی صفتِ معیت کا جب ذکر فرمایاتو آیت کے اول وآخر میں عمومِ علم کا تذکرہ فرمایا،چنانچہ آیتِ کریمہ کی ابتداء میں[اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللہَ يَعْلَمُ مَا فِي السَّمٰوٰتِ وَمَا فِي الْاَرْضِ۝۰ۭ ]بیان فرمایااور آخر میں[اِنَّ اللہَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيْمٌ۝۷]بیان فرمایا۔یہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ کی بندوں کے ساتھ معیت کا معنی یہ نہیں کہ وہ بندوں میں مختلط ہے یا زمین پر انکے ساتھ اور انکے درمیان موجود ہے،بلکہ یہ معنی ہے کہ وہ بندوں کے تمام امورکا باعتبارِ علم احاطہ کیئے ہوئے ہے اور کسی بندے کا کوئی عمل اس سے مخفی نہیں ہے ۔ اسی طرح سورۃ الحدید کی آیت جس میں اللہ تعالیٰ کی صفتِ معیت کا ذکر ہے کے مکمل سیاق پر غور کیجئے : [ہُوَالَّذِيْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ فِيْ سِـتَّۃِ اَيَّامٍ ثُمَّ اسْـتَوٰى عَلَي الْعَرْشِ۝۰ۭ يَعْلَمُ مَا يَـلِجُ فِي الْاَرْضِ وَمَا يَخْــرُجُ مِنْہَا وَمَا يَنْزِلُ مِنَ السَّمَاۗءِ وَمَا يَعْرُجُ فِيْہَا۝۰ۭ وَہُوَمَعَكُمْ اَيْنَ مَا كُنْتُمْ۝۰ۭ وَاللہُ بِمَا
[1] المجادلۃ:۷