کتاب: توحید اسماء و صفات - صفحہ 117
صفات کے معطِل اور منکر توہیں ہی،لیکن اس کے ساتھ ساتھ مشبہ اور ممثِل بھی ہیں(یعنی خالق کی مخلوق کے ساتھ تشبیہ کے بھی قائل ہیں) اسی طرح جو لوگ اللہ تعالیٰ کی صفات کے بارہ میں تشبیہ اور تمثیل کا عقیدہ رکھتے ہیں، وہ مشبہ اور ممثل ہونے کے ساتھ ساتھ منکر اور معطل بھی ہیں،چنانچہ معطلہ کا منکرِ صفات ہونا تو ظاہر وواضح ہے، رہا ان کا تشبیہ وتمثیل کے محذور میں گرفتار ہونا تو وہ اس طرح ہے کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کی صفات جو سب کی سب کمال ہیں کا اس لیئے انکار کیا کہ اس سے تشبیہ لازم آتی ہے ،تو اس صفت کے انکار سے کیا اللہ تعالیٰ کی اس سے بھی ناقص بلکہ معدوم شیٔ سے تشبیہ لازم نہ آئے گی؟ (مثلا اللہ تعالیٰ کے سمیع وبصیر ہونے کا اس لیئے انکار کیا کہ اگر اللہ تعالیٰ کو سننے اور دیکھنے والا مان لیں ،تو سننے اور دیکھنے کی صفت تو مخلوق کے اندر بھی پائی جاتی ہے،لہذا تشبیہ لازم آئے گی ،لہذا اس کے سمیع وبصیر ہونے کا انکار ضروری ہے،ہم کہتے ہیں کہ اس طرح تو پھر اندھوں اوربہروں سے مشابہت بن جائے گی ،بلکہ جمادات سے کہ جو نہ دیکھتے ہیں نہ سنتے ہیں)گویا معطلہ أولاً :اللہ تعالیٰ کی صفات کے منکر ہیں،اورثانیاً: ناقصات بلکہ معدومات سے تشبیہ کے بھی قائل ہوگئے ،اس طرح فرقۂ مشبہ ،اللہ تعالیٰ کی صفات کے مخلوق کی صفات کے ساتھ تشبیہ کے قائل تو ہیں ہی ،لیکن اسکے ساتھ ساتھ معطلین ومنکرینِ صفات کی صف میں بھی کھڑے ہیں،اسکی تین وجوہات ہیں: (۱) ایک یہ کہ اس نے اللہ تعالیٰ کی جس صفت کو ثابت کیا ،اس کے بارہ میں تشبیہ بالمخلوق کا عقیدہ رکھ کے اس کا انکار بھی کردیا ،کیونکہ وہ نص جو اللہ تعالیٰ کی اس صفت کو ثابت کررہی ہے اس میں تشبیہ بالمخلوق کی کوئی دلالت نہیں ،بلکہ وہ تو اللہ تعالیٰ کیلئے ایک ایسی صفت ثابت کررہی ہے جو