کتاب: توحید اسماء و صفات - صفحہ 104
کی طرح تشبیہ کا عقیدہ اپنانے کی بجائے ،تشبیہ سے بچنے کیلئے صفات کے انکار کا راستہ اپنالیا ۔ یہ فرقہ معطلہ ہے، جن میں سے بعض نے اسماء وصفات دونوں کا انکار کردیا اور بعض نے اسماء کو تو مان لیا لیکن ان سے حاصل ہونے والی صفات کا انکار کردیا…معطلہ نے نصوصِ صفات کے ظاہری معانی سے صرفِ نظر کرکے ،خود ساختہ معانی تراش لیئے جو محض ان کی بیمار عقول کی پیداوار ہیں، ان معانی کی تعیین میں وہ آپس میں خود بڑی حیرت واضطراب کا شکار ہیں … اور اسے وہ تاویل کا نام دیتے ہیں جو درحقیقت تحریف ہے ۔ واضح ہوکہ معطلہ کا مذہب کئی وجوہ سے باطل ہے : (۱) ان کی یہ روش نصوصِ صفات پر ظلم وتعدی کے مترادف ہے،کیونکہ انہوں نے ان نصوص کی اپنی عقلوں سے تراشے ہوئے ایک معنی باطل پر بناء قائم کی، وہ معنی باطل نہ تو شانِ باری تعالیٰ کے لائق ہے اور نہ ہی ربِ کائنات کی مراد ہے ۔ (۲) تمہارا یہ کردار اللہ تعالیٰ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے کلام کو اس ظاہری معنی سے پھیر دینے کے مترادف ہے ، اللہ تعالیٰ نے نہایت فصیح عربی زبان میں لوگوں سے خطاب فرمایا ہے ،تاکہ لوگ اس خطاب کو عربی زبان کے ظاہری مقتضیٰ کے مطابق اچھی طرح سمجھ سکیں ۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انسان کی جو سب سے فصیح زبان ہوسکتی ہے اسی میں لوگوں کو خطاب فرمایاہے ،تو پھر ضروری ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے کلام کو اس کے ظاہری معنی پر محمول کیا جائے (جو معطلہ نہیں کررہے ) ہاں اس سلسلہ میں یہ ضروری ہے کہ ظاہری معنی پر محمول کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کے حق میں تکییف اور تمثیل سے یکسر بچا جائے ۔