کتاب: توبہ و تقویٰ اسباب ، وسائل اور ثمرات گناہوں کے اثرات - صفحہ 39
﴿ فَمَنْ یُّرِدِ اللّٰہُ اَنْ یَّہْدِیَہٗ یَشْرَحْ صَدْرَہُ لِلْاِسْلَامِ وَمَنْ یُّرِدْ اَنْ یُّضِلَّہٗ یَجْعَلْ صَدْرَہٗ ضَیِّقاً حَرَجاً کَاَنَّمَا یَصَّعَّدُ فِیْ السَّمَائِ کَذٰلِکَ یَجْعَلُ اللّٰہُ الرِّجْسَ عَلَی الَّذِیْنَ لاَ یُؤْمِنُوْنَ﴾ ( الانعام:۱۲۵)
’’تو جس شخص کو اللہ چاہتا ہے کہ ہدایت بخشے اُس کا سینہ اسلام کے لیے کھول دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے کہ گمراہ کرے اس کا سینہ تنگ اور گھٹا ہوا کر دیتا ہے گویا وہ آسمان پر چڑھ رہا ہے۔ اس طرح اللہ اُن لوگوں پر جو ایمان نہیں لاتے، عذاب بھیجتا ہے ۔‘‘
۳۶۔ حیاء کا خاتمہ:
گناہ سے حیاء کا خاتمہ ہو جاتا ہے، جو دلوں کی زندگی اور ہر خیر کا اصل مادہ ہے۔ اور حیاء کا ختم ہوجانا ان تمام چیزوں کا ختم ہوجانا ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( إِنَّ مِمَّا أَدْرَکَ النَّاسُ مِنْ کَلَامِ النُّبُوَّۃِ الْأُوْلیٰ : ’’ إِذَا لَمْ تَسْتَحْيٖ فَاصْنَعْ مَا شِئْتَ۔)) [سنن أبي داؤد باب: الحیاء ح: ۴۷۹۹۔قال الألباني: صحیح]
’’ بے شک لوگوں نے گزشتہ نبوت کی تعلیمات سے جو چیز پائی وہ یہ ہے کہ جب تم میں حیاء نہ رہے ، جو چاہو سو کرو۔‘‘
۳۷۔ مسلسل گناہ سے گناہ کی قباحت جاتی رہتی ہے:
گناہ مسلسل کرتے رہنے سے انسان کے دل سے اس کی قباحت ختم ہوجاتی ہے، اور وہ کام اس انسان کے لیے ایک عادت بن جاتا ہے اور پھر اس کے لیے اس گناہ سے توبہ کا دروازہ بند کردیا جاتا ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( کُلُّ أُمَّتِيْ مُعَافیً اِلاَ الْمُجَاہِرِیْنَ۔)) [بخاری ۵۷۲۱]
’’ میری ساری امت کو معافی مل جائے گی سوائے اعلانیہ گناہ کرنے والے کے۔‘‘