کتاب: توبہ و تقویٰ اسباب ، وسائل اور ثمرات گناہوں کے اثرات - صفحہ 38
۳۳۔ اللہ تعالیٰ کی اطاعت کے سے ثواب سے محرومی:
گناہ انسان کو نیکی کے کاموں سے روکتے ہیں اور نیکیوں کی جگہ لے لیتے ہیں ؛ اور یہ لوگ اگر اچھا عمل کر بھی لیں تو برائی اس اچھے عمل کو ختم کردیتی ہے ، اور وہ اجروثواب سے محروم رہتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿ اُولٰٓـئِکَ حَبِطَتْ اَعْمَالُہُمْ فِیْ الدُّنْیَا وَالآخِرَۃِ وَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الْخَاسِرُوْنَ﴾ (التوبہ:۶۹)
’’ یہ وہی لوگ ہیں جن کے ا عمال دنیااور آخرت میں ضائع ہو گئے اور یہی نقصان اٹھانے والے ہیں ۔‘‘
۳۴۔ عمر میں کمی اور برکت کا خاتمہ:
جیسے نیکی سے انسان کی عمر بڑھتی ہے اس کے برعکس گناہ سے کم ہوتی ہے۔ انسان کی زندگی اس وقت تک بامعنی نہیں ہوسکتی جب تک وہ اپنے رب کے سامنے سرتسلیم خم نہ کرلے۔ جب کہ فاجر انسان ایسے کھاتے پیتے اور عیش کرتے ہیں جیسے مویشی کھاتے اور پیتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں بد اعمال میں عمریں ضائع کرنے پر مذمت کی ہے؛ جو اتنی لمبی عمر پانے کے باوجود نہ ہی راہ ہدایت پر آئے اور نہ ہی کفر سے اسلام کی طرف نہ نکلے ان کی بابت فرمایا:
﴿ اَوَلَمْ نُعَمِّرْکُمْ مَّا یَتَذَکَّرُ فِیْہِ مَنْ تَذَکَّرَ وَجَائَ کُمُ النَّذِیْرُ فَذُوْقُوْا فَمَا لِلظّٰالِمِیْنَ مِنْ نَصِیْرٍ ﴾ (فاطر:۳۷)
’’کیا ہم نے تم کو اتنی عمر نہیں دی تھی جس میں نصیحت حاصل کرنے والا نصیحت حاصل کرسکتا تھا، اور تمہارے پاس ڈرانے والا بھی آپہنچا تھا ، سو اب تم مزہ چکھو کہ ایسے ظالموں کا کوئی مدد گار نہیں ہے۔‘‘
۳۵۔ گناہ سے خیر کا ارادہ کمزور اور شر کا ارادہ قوت پکڑتا ہے:
انسان کے دل میں خیر کا ارادہ کمزور ہوجاتا ہے اور شر اور برائی کا ارادہ مضبوط تر ہوتا چلا جاتا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں پر پلیدی مسلط کردیتے ہیں ، فرمان ِ الٰہی ہے: