کتاب: توبہ و تقویٰ اسباب ، وسائل اور ثمرات گناہوں کے اثرات - صفحہ 37
’’ بے شک ان کی آنکھیں اندھی نہیں ہیں ، لیکن ان کے دل اندھے ہیں ، جوسینوں میں ہیں ۔‘‘
۳۰۔ اللہ تعالیٰ کی تدبیر اور پکڑ کا شکار ہونا:
اللہ تعالیٰ کی تدبیر اوراس کی پکڑ کا شکار ہوکر عذاب میں مبتلا ہونا، فرمایا:
﴿وَمَکَرُوْا وَمَکَرَ اللّٰہُ وَاللّٰہُ خَیْْرُ الْمَاکِرِیْنَ﴾ (آل عمران:۵۴)
’’وہ چال چلے اور اللہ بھی چال چلا اور اللہ خوب چال چلنے والا ہے۔‘‘
۳۱۔ گناہ آپس میں جڑے ہوتے ہیں :
گناہ آپس میں ایک دوسرے کو جنم دیتے ہیں ، ایک سے دوسرے کی پیوند کاری روبہ عمل میں آتی ہے اور آخر کار انسان پر ان گناہوں کا ترک کردینا بہت ہی مشکل ہوجاتا ہے۔فرمایا:
﴿وَجَزَائُ سَیِّئَۃٍ سَیِّئَۃٌ مِّثْلُہَا ﴾ (الشوری:۴۰)
’’اور بُرائی کا بدلا تو اسی طرح کی بُرائی ہے۔‘‘
۳۲۔ گناہ سے بدن اور دل کمزور ہوجاتے ہیں :
گناہ سے انسان کا بدن اور دل کمزور ہوجاتے ہیں ۔ مومن کی تمام تر قوت اس کے دل میں ہوتی ہے۔ جتنا اس کا دل مضبوط ہوگا اس کا بدن بھی اتنا ہی قوی ہوگا۔ گنہگار اور فاجر اس کا بدن خواہ کتنا ہی مضبوط کیوں نہ ہو وہ ضرورت کے وقت سب سے بڑھ کر کمزور اور بزدل ہوتا ہے ؛ فرمایا:
﴿اَوَلَمْ یَہْدِ لِلَّذِیْنَ یَرِثُوْنَ الْاَرْضَ مِنْ بَعْدِ اَہْلِہَا اَنْ لَّوْ نَشَائُ اَصَبْنَاہُمْ بِذُنُوْبِہِمْ وَنَطْبَعُ عَلَی قُلُوْبِہِمْ فَہُمْ لاَ یَسْمَعُوْنَ﴾(الاعراف:۱۰۰)
’’ کیا ان لوگوں کو جو اہل ِ زمین کے (مر جانے کے) بعد زمین کے مالک ہوتے ہیں یہ امر موجب ہدایت نہیں ہوا کہ اگر ہم چاہیں تو ان کے گناہوں کے سبب ان پر مصیبت ڈال دیں اور ان کے دلوں پر مہر لگا دیں کہ کچھ سن ہی نہ سکیں ۔‘‘