کتاب: توبہ و تقویٰ اسباب ، وسائل اور ثمرات گناہوں کے اثرات - صفحہ 36
۲۷۔ وحشت اور خوف کا طاری رہنا:
عام لوگوں سے بھی انسان کو ایک خوف سا رہتا ہے ، اور خاص کر اہل خیر اور اہل علم سے انسان کو بہت خوف محسوس ہوتا ہے ، اور انسان ان کی صحبت کی برکت سے محروم رہتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
﴿اَفِیْ قُلُوْبِہِمْ مَّرَضٌ اَمِ ارْتَابُوْآ اَمْ یَخَافُوْنَ اَنْ یَّحِیْفَ اللّٰہُ عَلَیْْہِمْ وَرَسُوْلُہٗ بَلْ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الظَّالِمُوْنَ﴾ (النور:۵۰)
’’ کیا ان کے دلوں میں بیماری ہے یا (یہ) شک میں ہیں یا ان کو یہ خوف ہے کہ اللہ اور اس کا رسول ان کے حق میں ظلم کریں گے؟ (نہیں ) بلکہ یہ خود ظالم ہیں ۔‘‘
۲۸۔ کاموں میں رکاوٹ:
جب بھی وہ کسی کام کا ارادہ کرتا ہے تو اپنے سامنے تمام تر راہیں بند پاتا ہے ، یا وہ کام اس کے لیے اتنا دشوار ہوجاتا ہے کہ وہ اسے بجالانے سے محروم رہتا ہے۔ جب کہ اللہ تعالیٰ کا خوف رکھنے والے پرہیز گار انسان کے لیے تمام تر راہیں آسان سے آسان تر ہوتی جاتی ہیں ۔ فرمان ِ الٰہی ہے :
﴿وَاَمَّا مَنْ م بَخِلَ وَاسْتَغْنٰیo وَکَذَّبَ بِالْحُسْنٰیo فَسَنُیَسِّرُہٗ لِلْعُسْرٰی﴾ (اللیل۸-۱۰)
’’ اور جس نے بخل کیا اور بے پروا بنا رہا۔ اور نیک بات کو جھوٹ سمجھا۔ اسے ہم سختی میں پہنچائیں گے۔‘‘
۲۹۔ بصیرت سے محرومی:
گناہوں کے سبب انسان کی بصیرت ختم ہوجاتی ہے۔ دیکھتے بوجھتے بھی اسے کسی چیز کی کچھ سمجھ نہیں آتی۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿ فَاِنَّہَا لَا تَعْمَی الْاَبْصَارُ وَلَکِنْ تَعْمَی الْقُلُوْبُ الَّتِیْ فِیْ الصُّدُوْرِ﴾ (الحج: ۴۶)