کتاب: توبہ و تقویٰ اسباب ، وسائل اور ثمرات گناہوں کے اثرات - صفحہ 34
۲۴۔دنیا میں رزق میں تنگی اور بے اطمینانی وبے چینی اور آخرت میں برا انجام یعنی اندھا کرکے اٹھایا جانا : اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَمَنْ اَعْرَضَ عَنْ ذِکْرِیْ فَاِنَّ لَہٗ مَعِیْشَۃً ضَنْکاً وَّنَحْشُرُہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ اَعْمٰی oقَالَ رَبِّ لِمَ حَشَرْتَنِیْ اَعْمٰی وَقَدْ کُنْتُ بَصِیْراًo قَالَ کَذٰلِکَ اَتَتْکَ اٰیَاتُنَا فَنَسِیْتَہَا وَکَذٰلِکَ الْیَوْمَ تُنْسٰی﴾(طہ ۱۲۴- ۱۲۶) ’’ اور جوکوئی میری یاد سے روگردانی کرے گا اس کی زندگی تنگی میں رہے گی، اور ہم اسے قیامت والے دن اندھا کرکے اٹھائیں گے۔وہ کہے گا : اے میرے رب! مجھے کیوں اندھا اٹھایا ہے ، حالانکہ میں تو دیکھتا بھالتا تھا۔( جواب میں )کہا جائے گا: ایسے ہی تیرے پاس میری آیات بھی پہنچی تھیں ، تو نے ان کو بھلا دیا تھا، پس اسی طرح آج تجھے بھلادیا جائے گا۔‘‘ ۲۵۔ اعمال صالحہ پر مقرر فرشتوں کی صحبت سے محرومی: اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کے ساتھ دو ملائکہ مقرر کر رکھے ہیں جو انسان کے اعمال کو لکھ کر محفوظ کرتے ہیں ؛ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿کِرَاماً کَاتِبِیْنَo یَعْلَمُوْنَ مَا تَفْعَلُوْنَ ﴾ (الانفطار۱۱۔۱۲) ’’ عالی قدرلکھنے والے۔ جو کچھ تم کرتے ہو وہ اسے جانتے ہیں ۔‘‘ جو نیکو کار لوگ ہوتے ہیں انہیں یہ فرشتے خوش خبریاں سناتے ہیں ، اور بدکار و بد بخت لوگ اس سے محروم رہتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿اِنَّ الَّذِیْنَ قَالُوْا رَبُّنَا اللّٰہُ ثُمَّ اسْتَقَامُوْا تَتَنَزَّلُ عَلَیْْہِمُ الْمَلَائِکَۃُ اَ لَّا تَخَافُوْا وَلَا تَحْزَنُوْا وَأَبْشِرُوْا بِالْجَنَّۃِ الَّتِیْ کُنْتُمْ تُوْعَدُوْنَ﴾(فصلت:۳۰)