کتاب: توبہ و تقویٰ اسباب ، وسائل اور ثمرات گناہوں کے اثرات - صفحہ 31
ہوجاتے ہیں ، شر کے دروازے کھل جاتے ہیں ، اور انسان اب اس حالت سے اگر نکلنا بھی چاہے تو اس کا کوئی راستہ نہیں پاتا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَمَنْ یُّرِدْ اَنْ یُّضِلَّہٗ یَجْعَلْ صَدْرَہٗ ضَیِّقاً حَرَجاً کَاَنَّمَا یَصَّعَّدُ فِیْ السَّمَآئِ کَذٰلِکَ یَجْعَلُ اللّٰہُ الرِّجْسَ عَلَی الَّذِیْنَ لاَ یُوْمِنُوْنَ ﴾ (الانعام:۱۲۵) ’’ اور جسے چاہتا ہے کہ گمراہ کرے اس کا سینہ تنگ اور گھٹا ہوا کر دیتا ہے گویا وہ آسمان پر چڑھ رہا ہے، اس طرح اللہ اُن لوگوں پر جو ایمان نہیں لاتے، عذاب بھیجتا ہے۔‘‘ ۱۵۔ نعمتوں کا زوال : جیساکہ شکر اداکرنے سے نعمتیں بڑھتی ہیں اور انہیں دوام نصیب ہوتا ہے ، ایسے ہی اللہ تعالیٰ کی نافرمانی اورناشکری کرنے سے یہ نعمتیں ختم ہوجاتی ہیں ، اور ان کا وجود باقی نہیں رہتا ؛ فرمان الٰہی ہے : ﴿ لَئِنْ شَکَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّکُمْ وَلَئِنْ کَفَرْتُمْ اِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌ﴾(ابراہیم:۷) ’’اگر تم میری شکر گزاری کروگے، میں تمہیں اورزیادہ دوں گا، اور اگر میری نعمتوں کا کفرکرو گے تو جان لو کہ میرا عذاب بہت سخت ہے۔‘‘ ۱۶۔ مخلوق کے دل میں نفرت وبغض اور جہنم کے عذاب کا استحقاق: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ أَثْنَیْتُمْ عَلَیْہِ خَیْراً وَجَبَتْ لَہُ الْجَنَّۃُ، وَمَنْ أَثْنَیْتُمْ عَلَیْہِ شَرّاً وَجَبَتْ لَہُ النَّارُ، أَنْتُمْ شُہَدَآئُ اللّٰہِ فِي الْاَرْضِ، أَنْتُمْ شُہَدَآئُ اللّٰہِ فِي الْاَرْضِ، أَنْتُمْ شُہَدَائُ اللّٰہِ فِي الْاَرْضِ۔)) [متفق علیہ] ’’ جس کے لیے تم بھلائی کی تعریف کرو، اس کے لیے جنت واجب ہوگئی، اور