کتاب: توبہ و تقویٰ اسباب ، وسائل اور ثمرات گناہوں کے اثرات - صفحہ 30
میں رہیں گے اور وہ بُری جگہ ہے۔‘‘
۱۲۔ گناہ سے نعمتیں ختم اور آزمائشیں شروع ہوجاتی ہیں :
گناہ کرنے سے انسان پر نعمتیں ختم او ر آزمائشیں شروع ہو جاتی ہیں ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿وَمَا اَصَابَکُمْ مِّنْ مُّصِیْبَۃٍ فَبِمَا کَسَبَتْ اَیْْدِیْکُمْ وَیَعْفُوْ عَن کَثِیْرٍ﴾ (الشوری:۳۰)
’’ اورتمہیں جوکچھ مصیبتیں پہنچتی ہیں وہ تمہارے اپنے کرتوتوں کا بدلہ ہے ،اور وہ بہت سی باتوں سے در گزر فرما لیتا ہے۔‘‘
۱۳۔ قبول حق کی توفیق کا سلب ہونا :
اپنی خواہش نفس کی وجہ سے حق بات کا رد کرنا ایسا معاملہ ہے جس کے بارے میں روزِ قیامت ضرور پوچھ گچھ ہوگی۔اور حق اسی وقت رد کیا جاتا ہے جب انسان کا دل خواہشات سے بھر گیا ہو، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿وَنُقَلِّبُ اَفْئِدَتَہُمْ وَاَبْصَارَہُمْ کَمَا لَمْ یُوْمِنُوْا بِہٖ اَوَّلَ مَرَّۃٍ وَنَذَرُہُمْ فِیْ طُغْیَانِہِمْ یَعْمَہُوْنَ﴾ (الانعام:۱۱۰)
’’ اور ہم اُن کے دلوں اور آنکھوں کو الٹ دیں گے (تو) جیسے یہ اس (قرآن) پر پہلی دفعہ ایمان نہیں لائے؛ اور ان کو چھوڑ دیں گے کہ اپنی سرکشی میں بہکتے رہیں ۔‘‘
۱۴۔ نفسیاتی اورجسمانی امراض:
ان کے ساتھ دل کی تنگی اور گمراہی اور بد بختی کا لازم ہونا ؛ گناہ کے سب سے خطرناک آثار میں سے یہ بھی ہے کہ اس کے نتیجہ میں بہت ہی برے اور خطرناک قسم کے روحانی اوربدنی امراض جنم لیتے ہیں ۔ اور انسان نفسیاتی دباؤ کا شکار رہنے لگتا ہے جس کی وجہ سے انسان تنگی ، سستی اور عاجزی محسوس کرتا ہے۔اور اس کے سامنے خیر کے تمام دروازے بند