کتاب: توبہ و تقویٰ اسباب ، وسائل اور ثمرات گناہوں کے اثرات - صفحہ 28
اس کا علاج اللہ تعالیٰ کی آیات میں غور وفکر اور کثرت سے قرآن کی تلاوت ، اس کے ترجمہ اور معانی کوسمجھنا ،اور پھر اس کے مطابق اپنی زندگی کو ڈھالنے کی کوشش کرنا ہے۔ فرمانِ الٰہی ہے:
﴿وَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ ذُکِّرَ بِاٰ یَاتِ رَبِّہٖ فَاَعْرَضَ عَنْہَا وَنَسِیَ مَا قَدَّمَتْ یَدَاہُ اِنَّا جَعَلْنَا عَلَی قُلُوْبِہِمْ اَکِنَّۃً أَن یَّفْقَہُوْہُ وَفِیْٓ اٰذَانِہِمْ وَقْراً وَاِنْ تَدْعُہُمْ اِلَی الْہُدَی فَلَنْ یَّہْتَدُوْا اِذاً اَبَداً ﴾ (الکہف: ۵۷)
’’ اور اُس سے بڑھ کر ظالم کون ہو سکتا ہے جسے اس کے رب کے کلام سے سمجھایا گیا تو اُس نے اس سے منہ پھیر لیا اور جو اعمال وہ آگے کر چکا اُسے بھول گیا، ہم نے ان کے دلوں پر پردے ڈال دیے ہیں کہ اُسے سمجھ نہ سکیں اور کانوں میں بوجھ (پیدا کر دیا ہے کہ سن نہ سکیں ) اور اگر تم ان کو راستے کی طرف بلاؤ تو کبھی راستے پر نہ آئیں گے۔‘‘
۹۔چہرے کی سیاہی:
چہرہ کی رونق وتابانی، جاذبیت وکشش، درخشندگی وتازگی، نور و جمال اور اس کے نورانی آثار اللہ تعالیٰ کی ان بڑی نعمتوں میں سے ہیں جن کا الفاظ میں بیان کرنا میرے بس میں نہیں ۔ایسا ہزار بار مشاہدہ میں آتا ہے کہ کسی انسان کوایک نظر دیکھنے سے ہی خیر اوربھلائی کی توقع کی جاتی ہے ،اورکتنے چہرے نظر پڑتے ہی برائی اور شر کے آثار جھلکتے نظر آتے ہیں ۔جب انسان گناہوں میں مگن ہوجاتا ہے تو یہ تمام نعمتیں ختم کردی جاتی ہیں ، چہرہ بے رونق وبے نور ہی نہیں ہوتا بلکہ سیاہ پڑ جاتا ہے ، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿فَاَمَّا الَّذِیْنَ اَسْوَدَّتْ وُجُوْہُہُمْ اَکَفَرْتُمْ بَعْدَ اِیْمَانِکُمْ ﴾ (آل عمران:۱۰۶)
’’ سو وہ لوگ جن کے چہرے سیاہ ہوئے ا نہوں نے ایمان لانے کے بعد کفر کیا۔‘‘