کتاب: توبہ و تقویٰ اسباب ، وسائل اور ثمرات گناہوں کے اثرات - صفحہ 27
’’ اور ہم نے ان کے دلوں کو بہت سخت کردیا۔‘‘
۷۔گناہ کا زنگ:
جس طرح لوہا اگر نمی میں پڑا رہے تو اسے زنگ لگ جاتاہے ،ایسے ہی انسان کے دل پر گناہ کرتے رہنے سے اس کا زنگ لگ جاتاہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿کَلَّا بَلْ سکتہ رَانَ عَلیٰ قُلُوْبِہِمْ مَّاْ کَانُوْا یَکْسِبُوْنَ ﴾ (المطففین:۱۴)
’’ ہر گز نہیں ، ان کے گناہوں کی وجہ سے ان کے دلوں پر زنگ لگ چکا ہے۔‘‘
اس کا علاج اللہ تعالیٰ کی یاد اورکثرت سے اس کا ذکر، توبہ واستغفار ہے۔انھی امور سے یہ زنگ ختم ہوتا ہے دل میں چمک اور نور پیدا ہوتے ہیں ۔
۸۔دلوں کا پردہ:
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿وَجَعَلْنَا عَلیٰ قُلُوْبِہِمْ اَکِنَّۃً اَنْ یَّفْقَہُوْہُ وَفِیْٓ اٰذَانِہِمْ وَقْراً وَاِنْ یَّرَوْا کُلَّ اٰیَۃٍ لَّایُؤْمِنُوْا بِہَا﴾ (الانعام:۲۵)
’’ اور ہم نے اُن کے دلوں پر تو پردے ڈال دیے ہیں کہ اُن کو سمجھ نہ سکیں اور کانوں میں بوجھ پیدا کر دیا ہے (کہ سن نہ سکیں ) اور اگر یہ تمام نشانیاں بھی دیکھ لیں تب بھی تو اُن پر ایمان نہ لائیں ۔‘‘
یہ اس وقت ہوتا ہے جب انسان گناہ میں منہمک ہوجاتا ہے تواللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کے دلوں پر پردے ڈال دیتے ہیں ، جس کی وجہ سے خیر وشر کی معرفت کی صلاحیت ختم ہوجاتی ہے۔ ہدایت کی راہیں بند ہوجاتی ہیں ،کبھی انسان اس چیز کو خود بھی محسوس کرتا ہے ، اورشعوری یا لاشعوری طور پر اس کا اقرار بھی کرتا ہے ؛ فرمانِ الٰہی ہے :
﴿ وَقَالُوْا قُلُوْبُنَا غُلْفٌ﴾ (البقرہ :۸۸)
’’ اور وہ کہنے لگے ہمارے دلوں پر پردے ہیں ۔‘‘