کتاب: توبہ و تقویٰ اسباب ، وسائل اور ثمرات گناہوں کے اثرات - صفحہ 26
’’اور اپنے آپ کوان لوگوں کے ساتھ رکھا کریں جو اپنے پروردگار کوصبح وشام پکارتے ہیں ،اوراس کی رضامندی چاہتے ہیں ؛ خبردار آپ کی نگاہیں ان سے نہ ہٹنے پائیں کہ دنیوی زندگی کی زینت میں لگ جاؤ۔ اور اس کا کہنا بھی نہ مانیے جس کے دل کو ہم نے اپنی یاد سے غافل کردیاہے ، اورجو اپنی خواہشات کے پیچھے پڑا ہوا ہے ، اورجس کا معاملہ حد سے گزرچکا ہے۔‘‘
۳۔بندے اور رب کے درمیان پردہ:
مومن کے لیے دنیا اور آخرت کی سب سے بڑی خوشی آخرت میں اللہ تعالیٰ کا دیدار ہے ، اسی لیے دنیا میں وہ محنت کرتا ہے ،اور آخرت میں اس کا مشتاق اور طلب گار رہے گا؛مگر گناہ گار کو یہ دیدار الٰہی نصیب نہیں ہوگاجب تک وہ سچی توبہ نہ کرلے:
﴿ کَلَّا اِنَّہُمْ عَنْ رَّبِّہِمْ یَوْمَئِذٍ لَّمَحْجُوْبُوْنَ﴾ (الانشقاق :۱۵)
’’ہر گز نہیں ، بے شک آج کے دن وہ اپنے رب سے پردہ میں رہیں گے۔‘‘
۴۔دل میں خوف اور بے چینی:
﴿ سَنُلْقِیْ فِیْ قَلُوْبِ الَّذِیْنَ کَفَرُوا الْرُّعْبَ ﴾ (آل عمران:۱۵۰)
’’ ہم عنقریب ان لوگوں کے دلوں میں رعب ڈال دیں گے جنہوں نے کفر کیا۔‘‘
۵۔ معاشی پریشانیاں :
﴿وَمَنْ اَعْرَضَ عَنْ ذِکْرِیْ فَاِنَّ لَہٗ مَعِیْشَۃً ضَنْکاً﴾ (طٰہٰ:۱۲۴)
’’اور جوکوئی میری یاد سے رو گردانی کرے گا، پس بے شک اس کے لیے زندگی بہت تنگ کردی جائے گی۔‘‘
۶۔دل کی سختی اور اندھیرا :
ایمان اور اطاعت اللہ تعالیٰ کے عطا کردہ وہ نور ہیں جن سے مومن اس دنیا میں بھی استفادہ کرتا ہے ، اور آخرت میں بھی پل صراط پار کرنے کے لیے یہ نور کام آئے گا:
﴿ وَجَعَلْنَا قُلُوْبَہُمْ قَاسِیَۃً ﴾ (المائدہ:۱۲)