کتاب: توبہ و تقویٰ اسباب ، وسائل اور ثمرات گناہوں کے اثرات - صفحہ 25
لوگوں کی نظروں میں بھی یہ فرق کسی بیان کا محتاج نہیں ۔ ہر مذہب اور معاشرہ کے لوگ نیک وکار کی تعریف اور بدکار کی مذمت کرتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿أَمْ حَسِبَ الَّذِیْنَ اجْتَرَحُوا السَّیِّئَاتِ اَنْ نَّجْعَلَہُمْکَالَّذِیْنَ آمَنُوْا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سَوَائً مَّحْیَاہُمْ وَمَمَاتُہُمْ سَائَ مَا یَحْکُمُوْنَ ﴾
(الجاثیہ:۲۱)
’’ کیا وہ لوگ یہ گمان کرتے ہیں جنہوں نے گناہ کمائے کہ ہم انہیں ان لوگوں کی مانند کردیں جو ایمان لائے اور نیک اعمال کیے، ان کی زندگی اور موت برابر ہو ؟ سو بہت ہی بری بات ہے جس کا وہ فیصلہ کرتے ہیں ۔‘‘
ایسے لوگوں کو اللہ تعالیٰ مجرمین کی صف میں شمار کرتے ہیں ، اگر توبہ نہ کی تو روزِ محشر انجام بھی مجرموں کے ساتھ ہوگا ، فرمایا:
﴿اَ فَنَجْعَلُ الْمُسْلِمِیْنَ کَالْمُجْرِمِیْنَ﴾ (القلم: ۳۵)
’’ کیا ہم مسلمانوں کو مجرموں کی طرح کردیں ۔‘‘
۲۔خواہش نفس کا غلبہ
نفس پرستی کے سامنے عاجزی ، قوت ارادی اور عزیمت کا خاتمہ اور حوصلوں کی پستی گناہ کے اثرات میں سے ہے۔یہ اس لیے براہے کہ خواہش پرست اور حیوان کے درمیان کوئی فرق نہیں رہ جاتا۔دونوں ہی اپنی خواہش کے لیے جاتے ہیں ۔ گناہ اس وقت تک صادر نہیں ہوتا جب تک غفلت اور شہوت کا غلبہ نہ ہوجائے۔کیوں کہ شہوت پرستی ہی تمام برائیوں کی جڑ اور بنیاد ہے ، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿وَاصْبِرْ نَفْسَکَ مَعَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ رَبَّہُمْ بِالْغَدَاۃِ وَالْعَشِیِّ یُرِیْدُوْنَ وَجْہَہٗ وَلَا تَعْدُ عَیْْنَاکَ عَنْہُمْ تُرِیْدُ زِیْنَۃَ الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا وَلَا تُطِعْ مَنْ اَغْفَلْنَا قَلْبَہُ عَنْ ذِکْرِنَا وَاتَّبَعَ ہَوَاہٗ وَکَانَ اَمْرُہُ فُرُطاً﴾ (الکہف: ۲۸)