کتاب: توبہ و تقویٰ اسباب ، وسائل اور ثمرات گناہوں کے اثرات - صفحہ 24
تک کہ وہ اپنے مابین منکرات اور برائیاں دیکھیں اور وہ اس سے منع کرنے کی طاقت بھی رکھتے ہوں ؛ مگر اس کے باوجود وہ اس سے نہ روکیں ، اور نہ ہی اس کا سد باب کریں ؛اگر ایسا ہوگیا تو اللہ تعالیٰ پھر خاص وعام سب کو عذاب دیتا ہے۔‘‘ [مسند أحمد ۱۷۷۵۶، صحیح] نیز: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : ’’ جب کسی قوم میں گناہوں کا ارتکاب ہو اور وہ ان کا سدباب کرنے کی طاقت بھی رکھتے ہوں مگر ایسا نہ کریں تو پھر قریب ہے کہ اللہ تمام لوگوں کو عمومی عذاب میں مبتلا کردے گا۔‘‘ [ابوداؤد ۴۳۳۸/ صحیح ] سیدنا عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے بعض علاقوں کے گورنروں کو خط لکھا جس میں حمدوثنا کے بعد لکھا : ’’ کسی قوم میں اگر برائی عام ہوجائے اور اس کے نیک لوگ دوسروں کو منع نہ کریں تو اللہ انہیں اپنی طرف سے کسی عذاب میں مبتلا کر دے گا یا اپنے بندوں میں سے جس کے ہاتھوں چاہے لوگوں کو مبتلائے عذاب کردے گا اور جب تک باطل پرستوں کی سرکوبی اور حرمتوں کے ساتھ کھیلنے والوں کا قلع قمع کرنے والے موجود رہیں گے ، لوگ عذابوں اور سزاؤں سے محفوظ رہیں گے۔‘‘ دین میں کمزوری دکھانا ، اور آپس میں ایک دوسرے کو برے کاموں سے منع نہ کرنا لعنت کے استحقاق اور ارحم الراحمین کی رحمت سے دوری کے بڑے اسباب میں سے ہے۔ لوگ اپنے اعمال کے انجام سے غافل ہیں ،مگر اللہ تعالیٰ اپنے علم اور بصر سے ہر ایک چیز کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔ ذیل میں چند ایک گناہوں کے اثرات تحریر کیے جارہے ہیں تاکہ انسان انہیں سمجھ کر اپنے نفس کا محاسبہ اور پھر گناہ سے توبہ کرے۔ ۱۔جرم کا ارتکاب: گناہ کا اثر ایک تو وہ بڑا فرق ہے جو اللہ کے ہاں نیک اور بد کے درمیان ہے ، خود