کتاب: توبہ و تقویٰ اسباب ، وسائل اور ثمرات گناہوں کے اثرات - صفحہ 23
﴿وَلَا تَحْسَبَنَّ اللّٰہَ غَافِلاً عَمَّا یَعْمَلُ الظَّالِمُوْنَ اِنَّمَا یُؤَخِّرُہُمْ لِیَوْمٍ تَشْخَصُ فِیْہِ الْاَبْصَارُ﴾ (ابراہیم:۴۲) ’’ اور آپ اللہ تعالیٰ کو اس چیز سے غافل نہ سمجھیں جو کچھ یہ ظالم لوگ کرتے ہیں ، بے شک ہم انہیں اس دن تک مہلت دیتے ہیں جب آنکھیں پھٹی ہوئی رہ جائیں گی۔‘‘ گناہ اور برائیاں ایسی مہلک بیماریاں ہیں جن سے معاشرے اور قومیں ہلاک و برباد ہوجاتے ہیں اور منکرات و معاصی یا برائیوں کے راستے بند کرنے اور ان کا خاتمہ کرنے میں کمی و کوتاہی برتنا اللہ کے عذاب و عقاب کے نازل ہونے کا اہم سبب ہے ، چنانچہ ام المومنین ام الحکم زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں تشریف لائے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے یہ کلمات نکل رہے تھے : ((لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَیْلٌ لِّلْعَرَبِ مِنْ شَرٍّ قَدِ اقْتَرَبَ، فُتِحَ الْیَوْمَ مِنْ رَدْمِ یَأْجُوْجَ وَ مَأْجُوْجَ مِثْلَ ھٰذِہٖ ، وَحَلَّقَ بِاِصْبَعِہِ الْاِبْھَامِ وَالَّتِیْ تَلِیْھَا، فَقُلْتُ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ أَنَھْلِکُ وَفِیْنَا الصَّالِحُوْنَ، قَالَ نَعَمْ ، اِذَا کَثُرَ الْخَبَثُ)) [بخاری۳۱۶۸ مسلم ۲۸۸۰] ’’اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، ہلاکت ہے عربوں کے لیے اس شر سے جو قریب آگیا ہے، آگے فرمایا: آج یاجوج ماجوج کی دیوار سے اتنا سا سوراخ کردیا گیا ہے، اور سوراخ کی مقدار بتانے کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگوٹھے اور انگشت شہادت کو باہم ملا کر گول دائرہ بنایا۔ میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول! کیا ہم ہلاک ہوجائیں گے جبکہ ہمارے مابین بکثرت نیک و صالح لوگ موجود ہوں گے ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہاں ، جب ’’خبث ‘‘ کی کثرت ہوگی۔‘‘ خبث سے مراد: ’’ فسق وفجور اور گناہوں کی کثرت ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : ’’اللہ تعالیٰ کچھ خاص لوگوں کے گناہوں کی سزا عامۃ الناس کو نہیں دیتا ، یہاں