کتاب: توبہ و تقویٰ اسباب ، وسائل اور ثمرات گناہوں کے اثرات - صفحہ 22
انسان کے نفس پرگناہوں کے اثرات دل کا اطمینان ، گھر میں سکون وراحت ،آپس میں پیار ومحبت ، صحت وعافیت اور ذہنی سکون وہ نعمتیں ہیں جن کا شمار اور صحیح قدر وقیمت کااندازہ لگانا ہر ایک کے لیے نا ممکن ہے۔ نیک اعمال کرنے سے ان نعمتوں کو بقاء اور دوام ملتاہے ،اور گناہ کرنے پر یہ نعمتیں سلب کرلی جاتی ہیں ۔ انسان کا گناہ خواہ اس کی ذات تک محدود ہو ، یا دوسرے لوگ بھی اس میں شامل ہوں ،ہر حال میں جس طرح نیک اعمال کے نتائج واثرات ظاہر ہوتے ہیں ، ایسے ہی بد اعمال کے بھی نتائج اور اثرات ہیں ، اور ان پر جزا و سزا مرتب ہوتے ہیں ۔ ان میں بعض اثرات اس دنیا کی زندگی میں ہی ظاہر ہوجاتے ہیں ، اور بعض کو آخرت تک کے لیے مؤخر کردیا جاتا ہے۔کبھی تو ہم ان اثرات کودیکھ کر سمجھ سکتے ہیں کہ یہ ہمارے فلاں عمل کا نتیجہ ہے ، اورکبھی کام کی بات ہماری سمجھ میں نہیں آتی۔ اسے عادت کے مطابق معمول کا حصہ سمجھ کر ٹال دیتے ہیں ، یا اس کا سامنا کرتے ہیں ۔اگر ہمیں سمجھ آجائے تو یہ اللہ کا ایک بہت بڑا فضل ہے ، اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہمارے ساتھ بھلائی کا ارادہ کیا ہے ، وہ ہمیں توبہ کی طرف ہدایت دینا چاہتاہے۔ اور اگر اس کی وجوہات کو نہ سمجھ پائیں ،اور نہ ہی سمجھنے کی کوشش کریں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمارے دلوں کو تالے لگ چکے ہیں ۔ بہر حال اسے سمجھنے کے لیے ہی آئندہ سطور تحریر کی جارہی ہیں ، اللہ اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔ بہت سارے لوگ جو دل کی سختی، برکت کے خاتمہ، شیطانی وسوسوں ، دنیامیں مشغولیت اور آخرت سے غفلت کی شکایت کرتے ہیں ،اصل میں یہ سب گناہ ہی کی وجہ سے تو ہے، اور ایسے لوگ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کو بھول گئے ہیں :