کتاب: توبہ و تقویٰ اسباب ، وسائل اور ثمرات گناہوں کے اثرات - صفحہ 18
تھے۔ مگر شیاطین نے انہیں سرکشی میں مبتلاکیا ، آپس میں اختلاف کرنے لگے اور راہیں الگ ہوگئیں ، فرمایا: ﴿قَالَ فَبِمَا اَغْوَیْْتَنِیْ لَاَقْعُدَنَّ لَہُمْ صِرَاطَکَ الْمُسْتَقِیْمَO ثُمَّ لَاٰتِیَنَّہُمْ مِّنْم بَیْْنِ اَیْْدِیْہِمْ وَمِنْ خَلْفِہِمْ وَعَنْ اَیْْمَانِہِمْ وَعَنْ شَمَآئِلِہِمْ وَلاَ تَجِدُ اَکْثَرَہُمْ شَاکِرِیْنَ ﴾ (ا لا عراف:۱۶۔۱۷) ’’ (پھر) شیطان نے کہا کہ تونے مجھے ملعون کیا ہی ہے میں بھی تیرے سیدھے رستے پر ان (کو گمراہ کرنے) کے لیے بیٹھوں گا۔ پھر ان کے آگے سے اور پیچھے سے اور دائیں سے اور بائیں سے (غرض کہ ہر طرف سے) آؤں گا (اور ان کی راہ ماروں گا) اور تو ان میں اکثر کو شکر گزار نہیں پائے گا۔‘‘ اتنا تو علم ہوگیاکہ نافرمانی کی جملہ اقسام شیطانی ہتھکنڈے ہیں ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ شیطان کن راستوں اور حیلوں سے حملہ آور ہوتا ہے۔اس لیے کہ جب بیماری کی تشخیص ہوجائے تو اس کے لیے دوا کا تجویز کرنا آسان ہوجاتا ہے۔ اس طرح جب گناہ کے اسباب معلوم ہوجائیں تو ان کا تدارک اور مداوا آسان ہوجاتا ہے۔ ذیل میں کچھ ان اسباب کا بیان ہے جن کی وجہ سے انسان سے گناہ سر زد ہوجاتے ہیں : ۱۔ غیر اللہ کے ساتھ دل لگانا ، اور اس کی محبت کو دل میں جگہ دینا؛یہ آخرکار شرک کی صورت اختیار کر جاتا ہے۔ ۲۔ قوت غضب وغصہ کی پیروی: جس کے نتیجہ میں ظلم رونما ہوتا ہے ، اور اس کی آخری حد کسی کو قتل کردینا ہے۔ ۳۔ قوتِ شہوت کی پیروی : جس کی وجہ سے فحاشی کا ارتکاب کیا جاتا ہے ، اور اس کی آخری حد زنا میں واقع ہونا ہے ، العیاذ باللہ! اللہ تعالیٰ نے ان تینوں اسباب کو ایک آیت میں جمع کیا ہے، فرمایا: ﴿ وَالَّذِیْنَ لَا یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰہِ اِلٰہاً آخَرَ وَلَا یَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِیْ