کتاب: توبہ و تقویٰ اسباب ، وسائل اور ثمرات گناہوں کے اثرات - صفحہ 17
نافرمانی کے چند اسباب انسان اپنے اعمال کا مرہون منت ہے۔ وہ جو کچھ کرتا ہے اس کے اثرات اس کی زندگی میں ظاہر ہوتے ہیں ، خواہ اس کا یہ عمل اچھا ہو یا برا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ مَنْ عَمِلَ صَالِحاً فَلِنَفْسِہٖ وَمَنْ اَسَائَ فَعَلَیْْہَا وَمَا رَبُّکَ بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِیْدِ﴾ (فصلت :۴۶) ’’جو نیک کام کرے گا تو اپنے لیے اور جو بُرے کرے گا تو ان کا ضرر اسی کو ہو گا اور تمہارا پرودرگار بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں ۔‘‘ لیکن ایمان لانے اورنیک اعمال کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ نیک عمل پر اچھا بدلہ دیتے ہیں ، فرمایا: ﴿مَنْ کَفَرَ فَعَلَیْْہِ کُفْرُہٗ وَمَنْ عَمِلَ صَالِحاً فَلِاَنْفُسِہِمْ یَمْہَدُوْنَo لِیَجْزِیَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ مِنْ فَضْلِہٖ اِنَّہٗ لَا یُحِبُّ الْکَافِرِیْنَ﴾ (الجاثیہ:۴۴۔۴۵) ’’جس شخص نے کفر کیاتو اس کے کفر کا نقصان اُسی کو ہے اور جس نے نیک عمل کیے تو ایسے لوگ اپنے ہی لیے آرام گاہ درست کرتے ہیں ۔جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے اُن کو اللہ اپنے فضل سے بدلہ دے گا بے شک وہ کافروں کو پسند نہیں کرتا۔‘‘ انسان کی طبیعت میں تو اسلام اوراطاعت و فرمانبرداری ہے، جس سے اسے روحانی تسکین بھی حاصل ہوتی ہے جب کہ نافرمانی کے کام شیطان کی اغواکاری اور بہکاوا ہے۔ سب لوگ اللہ تعالیٰ کی ابتدائی تخلیق میں اہل ِ ایمان اور اعمال ِ صالحہ کے پیکراور اطاعت گزار