کتاب: توبہ و تقویٰ اسباب ، وسائل اور ثمرات گناہوں کے اثرات - صفحہ 15
’’ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے ! اگر تم اتنے گناہ کرو کہ زمین وآسمان ان سے بھر دو اور پھر اللہ تعالیٰ سے معافی مانگو، اللہ تعالیٰ تمہیں معاف کردے گا۔‘‘
اور ایساکیوں نہ ہوجب ہم اپنے کسی کے بارے میں یہ چاہتے ہیں کہ وہ ہمارے سامنے موجود رہے ، اور کسی نہ کسی طرح کسی نہ کسی بہانے سے اس کا تذکرہ ہوتا رہے، تو اللہ تعالیٰ جو اپنی مخلوق سے سب سے بڑھ کر محبت کرنے والا اور ان کی خیر خواہی چاہنے والا ہے ،وہ بھی چاہتا ہے کہ جن سے وہ محبت کرتا ہے وہ بھی اس کی یادمیں مگن رہیں ، اور جو کام اسے پسنداور محبوب ہے وہ کرتے رہیں ،اور اس کی رحمتیں اور انعامات سمیٹتے رہیں ، اور اللہ کو توبہ کرنے والے بھی بے حد پسند ہیں ، اور توبہ کرنے کا عمل بھی ، فرمایا :
﴿اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ التَّوَّابِیْنَ وَیُحِبُّ الْمُتَطَہِّرِیْنَ﴾ (البقرہ: ۲۲۲)
’’ بے شک اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والوں سے محبت کرتے ہیں ، اور پاک صاف رہنے والوں سے محبت کرتے ہیں ۔‘‘
زیر نظر رسالہ میں پہلے میں نے گناہ ،اس کی اقسام اور اس کے انسانی نفس اور کائنات میں واقع ہونے والے برے اثرات کا ذکر کیا ہے۔ اس کے بعد توبہ اوراستغفار کے فوائد ، اس کی شروط واحکام اور توبہ واستغفار کے درمیان فرق بیان کیے ہیں ۔ پھر اس کے بعد تقویٰ ، اس کی اہمیت اور احکام ووسائل ذکر کیے ہیں ۔ اس کے بعد نیک اعمال کی حفاظت کے بارے میں کچھ بیان کیا ہے۔
اس سارے عمل کی ترتیب یہ ہے کہ جب انسان گناہ کرتا ہے تو اسے توبہ کی ضرورت پیش آتی ہے ، اور اس کے حق میں توبہ کرنا واجب ہوجاتا ہے۔ اور توبہ ہوتی ہے خدا کے خوف سے اور اصلاح نفس کے لیے۔ تو یہ ہے تقویٰ۔ پھر اس تقویٰ اور نیکی کی حفاظت کرنا انتہائی اہم اورضروری ہے۔
میں نے یہ جوکچھ لکھا ہے اس میں اس بات کی ہر ممکن کوشش کی ہے کہ فقط کتابی حجم