کتاب: توبہ و تقویٰ اسباب ، وسائل اور ثمرات گناہوں کے اثرات - صفحہ 149
کی آواز (یعنی اس کا حق ہو) اور وہ کہے کہ یارسول اللہ ! مجھے بچالیجیے ؛ اور میں کہوں میں تمہارے لیے کچھ بھی اختیار نہیں رکھتا ، میں نے تمہیں بتادیا تھا۔‘‘ اس کی مثال ایسے ہی ہے جیسے گناہوں میں لت پت انسان جو شفاعت کی امید پر گناہ کیے جارہا ہے۔ اور اس مریض جیسی ہے جو کسی ماہر حکیم کے نسخے پر اعتماد کرکے شہوات کے پیچھے پڑاہوا ہے۔ اور وہ یہ بات بھول گیا ہے کہ حکیم کی دوا بعض بیماریوں میں کام آسکتی ہے ، تمام بیماریوں میں نہیں ۔ (دیکھئے : منہاج المسلم ص ۲۷۶) اور جسے مال ودولت کی بنا پر تکبر ہو تو اسے چاہیے کہ وہ یہودیوں پر غور وفکر کرے ، وہ اس سے کہیں زیادہ مالدار ہیں مگراللہ کے ہاں ان لوگوں کی کوئی عزت نہیں ۔ اورپھر یہ کہ اگر چور پل بھر میں یہ مال چرا لے تو ایسا متکبر انسان ذلیل وخوار ہو کر رہ جائے۔ یہ بات جان لینے کے قابل ہے کہ ہر چیزکے تین زاویے ہوتے ہیں ۔ اطراف اور وسط اور وہ چیز جو زیادہ کی طرف میلان کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے ، اسے تکبر کہتے ہیں ۔ اور جو کمی و نقصان کی طرف میلان سے پیداہوتی ہے اسے ذلت اور کمی اور خسیس کہتے ہیں ۔ اور جو چیز درمیانی اور متوسط ہو اسے تواضع کہتے ہیں ۔اور یہ تواضع ہی محمود اور قابل تعریف ہے۔ اور کاموں میں سب سے بہتر متوسط کام ہیں ۔جو اپنے معاصرین سے بازی لے جانے کی کوشش کرے وہ تکبر کا شکار ہے۔ اور جوکوئی ان سے پیچھے رہے وہ متواضع ہے اور جب کسی کی قدر میں کمی کرے تو یہ ذلت اور رسوائی ہے۔ ****