کتاب: توبہ و تقویٰ اسباب ، وسائل اور ثمرات گناہوں کے اثرات - صفحہ 146
سے بڑھ کر ذلیل ہے۔ جان لیجیے کہ اللہ تعالیٰ نے ہی تمہیں اورتمہارے اعمال کو پیدا کرکے تم پر احسان کیا ہے۔ سو پھر کسی کام کرنے والے کا اپنے کام پر خود پسندی اور تعجب کا اظہار کوئی معنی نہیں رکھتا۔اورنہ ہی کسی عالم کے اپنے علم اور کسی صاحب صورت کے اپنے حسن وجمال پر، اور کسی صاحب مال کی اپنے اموال پر نازاں ہونے کی کوئی وجہ نظر آتی ہے۔ کیوں کہ یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ ہی کی طرف سے ہے۔ اور انسان ان نعمتوں کے لیے محض ایک ظرف یا برتن کی طرح ہے۔اور پھر اس انسان کو ان نعمتوں کے لیے اختیار کیا جانا اور عامل کو اس کے عمل کی توفیق اور قدرت دینا اللہ تعالیٰ کی جانب سے ایک دوسری نعمت ہے۔ کیوں کہ اس عامل کا وجود بھی اللہ تعالیٰ کے ارادہ اور اس کی مشیت سے ہے۔اور اس کے لیے اتنا غور وفکر کرنا ہی کافی ہے کہ عدم سے وہ کیسے وجود میں آیا۔پھر اس کے لیے نطفہ کے کیسے پیشاب والے راستہ سے اخراج ہوا؛ پھر وہ کیسے خون کا ایک لوتھڑا رہا ؛ اور اب اگر اس اللہ کے فضل وکرم سے انسان بن گیا ہے تو اس میں اس کا ذاتی کونسا کمال ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ ہَلْ اَتٰی عَلَی الْاِنسَانِ حِیْنٌ مِّنَ الدَّہْرِ لَمْ یَکُنْ شَیْْئًا مَّذْکُوْرًا O اِنَّا خَلَقْنَا الْاِنسَانَ مِن نُّطْفَۃٍ اَمْشَاجٍ نَّبْتَلِیْہِ فَجَعَلْنَاہُ سَمِیْعاً بَصِیْراً﴾ (الدہر: ۱،۲) ’’ کیا انسان پر ایک ایسا دور نہیں گزرا جب وہ کوئی قابل تذکرہ چیز ہی نہیں تھا۔ ہم نے اسے اچھلتے ہوئے نطفہ سے پیدا کیا اور اسے سنتا اور دیکھتا بنا دیا۔‘‘ انسان کی اپنے رب سے معرفت کے لیے کافی ہے کہ وہ اس کی قدرت کی نشانیوں ، اور رنگ برنگ عجائبات میں غور وفکر کرے۔ تو اس کے لیے اللہ تعالیٰ کی عظمت اور معرفت واضح ہوجائے گی۔ یہی تکبر کا بنیادی اور اصلی علاج ہے۔ اور اسی سے اللہ تعالیٰ اور اس کے کاموں اور اس کے بندوں کے سامنے تواضع اختیار کرنے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ اسی بات کی طرف اللہ تعالیٰ نے سورۂ عبس میں بھی اشارہ کیا ہے ، فرمایا :