کتاب: توبہ و تقویٰ اسباب ، وسائل اور ثمرات گناہوں کے اثرات - صفحہ 145
ہے۔یہ دونوں قسم کے لوگ اللہ تعالیٰ کے انبیاء کے ساتھ ادب سے غافل اور جاہل ہیں ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَاخْفِضْ جَنَاحَکَ لِمَنِ اتَّبَعَکَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ ﴾ (الشعراء:۲۱۵) ’’اوراپنے بازو اپنی اتباع کرنے والے مومنین کے لیے بچھا دیجیے۔‘‘ ۳۔ یہ کہ وہ زبان سے تکبر کا اظہار کرتا ہو جیسا کہ مختلف قسم کے دعوے اور فخریہ کلمات؛ اور اپنے آپ کا تزکیہ بیان کرنا ، اور خود کو بڑا ہی پاک صاف بیان کرنا۔ اور اپنے مختلف حالات کی حکایتیں لوگوں کے سامنے بیان کرنا ؛ اور ایسے اپنے نسب پر تکبر کرنا۔ اور مال اور قوت پر ؛اپنے پیروکاروں کے زیادہ ہونے پر اور اپنے حسن وجمال پر تکبر کرنا۔ متـکبرین کي خصلتیں : ۱۔ متکبر کی خصلتوں میں سے یہ ہے کہ وہ کبھی بھی اکیلا نہیں چلتا ، اس کے ساتھ ایک یا دو آدمی اس کے پیچھے ضرور ہوتے ہیں ۔ ۲۔ متکبر لوگوں کو حقیر سمجھنے کی وجہ سے کبھی کسی کی ملاقات کے لیے نہیں جاتا۔ ۳۔ وہ اس بات میں عار محسوس کرتا ہے کہ کوئی اس کے ساتھ برابر میں بیٹھے یا چلے۔ ۴۔ وہ گھر میں اپنے ہاتھ سے کوئی کام نہیں کرتا عار محسوس کرتا ہے ، جو کہ سیرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بالکل خلاف ہے۔ ۵۔ وہ بازار سے گھر جانے کے لیے اپنا سامان خود نہیں اٹھاتا۔ [منہاج ۲۷۰] تکبر کا علاج: بے شک تکبر ہلاکت خیزگناہوں میں سے ہے۔اور اس کا علاج کرنا فرض عین ہے۔ اور اس کے علاج کے دو مقام ہیں : ۱:…اس بیماری کو بنیاد سے ہی ختم کردینا ، اور اس کے درخت کو کاٹ کر رکھ دینا چاہیے۔ اور یہ اس وقت ہی ممکن ہے جب انسان اپنے آپ کواور اپنے رب کو پہچانتا ہو۔ اور جب انسان اپنے نفس کو صحیح معنوں میں پہچان لیتا ہے تووہ جان لیتا ہے کہ وہ ہرایک چیز