کتاب: توبہ و تقویٰ اسباب ، وسائل اور ثمرات گناہوں کے اثرات - صفحہ 144
کیوں کہ آدم علیہ السلام سے جب خواہش کی وجہ سے خطا ہوگئی تو انہوں نے توبہ کی ، اور اللہ تعالیٰ نے ان کی توبہ قبول فرما لی۔ اور جس انسان میں تکبر کامرض اور گناہ ہو ، اس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت سے ڈرتا ہوں کیوں کہ ابلیس نے تکبر کی وجہ سے گناہ کیا ، اور اس پر لعنت کی گئی۔‘‘
تکبر جنت کے سامنے ایک پردہ ہے کیوں کہ تکبر انسان اور اس کے مومنانہ اخلاق کے درمیان حائل رہتاہے۔کیوں کہ متکبر کبھی اپنے بھائی کے لیے وہ چیز پسند نہیں کرسکتا جو وہ اپنے نفس کے لیے پسند کرتا ہے۔ اور وہ تواضع اختیار کرنے پر قدرت نہیں رکھتا۔ اورنہ ہی وہ حسد ، حقد، اور غضب کوترک کرسکتا ہے۔ اورنہ ہی غصہ پی سکتا ہے ، اورنہ ہی اس میں نصیحت قبول کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔الغرض کہ کوئی بھی ایسا برا اخلاق نہیں ہے جو اس کے اندر موجود نہ ہو۔
رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
((اَلْکِبْرُ بَطَرُ الْحَقِّ وَغَمْطُ النَّاسِ۔)) [مسلم۱۴۷]
’’ تکبر حق بات کو رد کرنا اور لوگوں کو حقیر جاننا ہے۔‘‘
یہ بات جان لیجیے کہ تکبر کی آفت کے تین درجے ہیں :
۱۔ یہ کہ تکبر کسی انسان کے دل میں جگہ پکڑ چکا ہو ، اور وہ اپنے آپ کو دوسروں سے بہتر سمجھتا ہو۔
مگر ایسا انسان کو شش کرکے تواضع اختیار کرتا ہے۔ اس آدمی کے دل میں تکبر کی شجر کاری ہوئی ہے ، مگر اس نے اسے بڑھنے سے روکنے کے لیے اس کی شاخ تراشی کردی ہے۔
۲۔ وہ اپنے افعال سے تکبر کا اظہار کرے۔ جیسے مجالس میں اپنے آپ کواونچا کرنا۔ اور اپنے ہم عمروں سے آگے بڑھنے کی کوشش کرنا اور جو کوئی اس کے حق میں کوتاہی کرے ، اس کو برا جاننا۔ سو کسی عالم کو دیکھو گے کہ وہ لوگوں سے نالاں اور منہ موڑے ہوئے ہے۔ اور عبادت گزار زندگی تو گزارتا ہے ، مگر اس کا چہرہ ان کے لیے پراگندہ ہوتا