کتاب: توبہ و تقویٰ اسباب ، وسائل اور ثمرات گناہوں کے اثرات - صفحہ 143
ہماری آیتوں کو جھٹلایا اور ان سے غفلت کرتے رہے۔‘‘
اورفرمایا:
﴿ فَالَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَۃِ قُلُوْبُہُمْ مُّنکِرَۃٌ وَہُمْ مُّسْتَکْبِرُوْنَ o لاَ جَرَمَ اَنَّ اللّٰہَ یَعْلَمُ مَا یُسِرُّوْنَ وَمَا یُعْلِنُوْنَ اِنَّہُ لَا یُحِبُّ الْمُسْتَکْبِرِیْنَ﴾
(النحل:۲۳)
’’ جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے اُن کے دل اِنکار کر رہے ہیں اور وہ سرکش ہو رہے ہیں ۔بے شک اللہ تعالیٰ ہر اس چیزکو، جسے وہ چھپاتے ہیں یا ظاہر کرتے ہیں ، خوب جانتے ہیں ؛ اوروہ تکبر کرنے والے کوپسند نہیں کرتے۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
((لَایَدْخُلُ الْجَنَّۃَ مَنْ کَانَ فِيْ قَلْبِہِ مِثْقَالُ ذَرَّۃٍ مِّنْ الْکِبْرِ۔))[مسلم]
’’ وہ انسان جنت میں داخل نہیں ہوگاجس کے دل میں ایک ذرہ کے برابر بھی تکبر ہوگا۔‘‘
اور فرمایا :
((یُحْشَرُ الْجَبَّارُوْنَ وَالْمُتَکَبِّرُوْنَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فِيْ صُوْرَۃِ الذُّرِّ، یَطَئُوْہُمُ النَّاسُ لَہَوَانُہُمْ عَلَی اللّٰہِ عَزَّوَ جَلَّ۔))
[ترمذی برقم ۲۴۹۲]
’’ قیامت والے دن سخت گیر اور متکبر لوگوں کوچیونٹیوں کی شکل میں جمع کیا جائے گا، اور ان کے اللہ کے ہاں ذلیل ہونے کی وجہ سے لوگ انہیں پاؤں کے نیچے روندیں گے۔‘‘
سفیان بن عیینہ رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں :
’’ جس انسان کو شہوت نفس کا گناہ لاحق ہو، اس کے لیے توبہ کی امید ہے۔