کتاب: توبہ و تقویٰ اسباب ، وسائل اور ثمرات گناہوں کے اثرات - صفحہ 142
ناگہاں اسے زمین میں دھنسا دیا ، اور وہ قیامت تک ایسے دھنستا ہی چلاجائے گا۔‘‘ [بخاری باب من جر ثوبہ من الخیلاء] ان دونوں کو یکجا اس لیے بیان کیا گیا ہے کہ سعادت اور کامیابی طلب صادق اور جدوجہد کے بغیر حاصل نہیں ہو سکتی۔ ناامید انسان کسی چیز کا طلب گار نہیں ہوتا اور خود پسند انسان یہ سمجھتا ہے کہ وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہوگیا ہے ؛ وہ اس کے لیے کوشش نہیں کرتا۔ اور جان لیجیے کہ خود پسندی سے تکبر پیدا ہوتا ہے کیوں کہ یہ اس کے منجملہ اسباب میں سے ہے۔ اور اس تکبر کی وجہ سے مخلوق کے ساتھ بہت ساری برائیاں جنم لیتی ہیں ۔ اور اس خود پسندی اور تعجب اورتکبر کی وجہ سے اس کا خالق کے ساتھ معاملہ یہ ہوتا ہے کہ گویا کہ وہ اللہ تعالیٰ پر اس کام کے کرنے سے احسان کررہا ہے۔ اور اس کام کی توفیق دینے کی نعمت کو سرے سے بھلا دیتا ہے۔ اور ان آفات کو بھلا دیتا ہے جن کی وجہ سے اعمال ضائع ہو جاتے ہیں ۔ تعجب اسی وقت ہوتا ہے جب علم یا عمل میں کمال ہو۔ خود پسندی اپنے اس کام کو جو اس نے کیا ہے ، بہت بڑا اور زیادہ سمجھنے کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ ۵۔ تکبر : نیک اعمال کی شامت اوران کوتباہ کرنے والے جملہ امور میں سے ایک تکبر ہے۔ اللہ تعالیٰ تکبر انسانی کی بدبختی اور محرومی کا بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ﴿سَاَصْرِفُ عَنْ اٰیٰاتِیَ الَّذِیْنَ یَتَکَبَّرُوْنَ فِیْ الْاَرْضِ بِغَیْْرِ الْحَقِّ وَاِنْ یَّرَوْا کُلَّ اٰیَۃٍ لَّایُؤْمِنُوْا بِہَا وَاِنْ یَّرَوْا سَبِیْلَ الرُّشْدِ لاَ یَتَّخِذُوْہُ سَبِیْلاً وَاِنْ یَّرَوْا سَبِیْلَ الْغَیِّ یَتَّخِذُوْہُ سَبِیْلًا ذَلِکَ بِاَنَّہُمْ کَذَّبُوْا بِاٰیٰاتِنَا وَکَانُوْا عَنْہَا غَافِلِیْنَ﴾ (الاعراف:۱۴۶) ’’ اورمیں ایسے لوگوں کواپنے احکام سے برگشتہ ہی رکھوں گا جو زمین میں تکبر کرتے ہیں جس کا انہیں کوئی حق نہیں پہنچتا؛ اگر وہ تمام نشانیاں دیکھ بھی لیں تب بھی ایمان نہ لائیں ، اور اگر ہدایت کا راستہ دیکھیں تو اسے (اپنا) راستہ نہ بنائیں اور اگر گمراہی کی راہ دیکھیں تو اسے راستہ بنا لیں یہ اس لیے کہ انہوں نے