کتاب: توبہ و تقویٰ اسباب ، وسائل اور ثمرات گناہوں کے اثرات - صفحہ 14
حدیث میں ہے:
(( اَلتَّائِبُ مِنَ الذَّنْبِ کَمَنْ لَّا ذَنْبَ لَہُ ۔)) [ابن ماجۃ حسن/۴۲۲۵]
’’ گناہ سے توبہ کرنے والا ایسے ہی ہے جیسے اس نے کوئی گناہ کیا ہی نہیں ۔‘‘
صرف یہی نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ نے توبہ کرنے پر بے حساب اور غائبانہ رزق ومدد اور ایسی ایسی رحمتوں اور انعامات کا وعدہ کیا ہے جن کا انسان توبہ کے بغیر تصور بھی نہیں کرسکتا ،اور نہ ہی وہ توبہ کے بغیر مل سکتی ہیں ، اس بارے میں ایک جامع حدیث جو وارد ہوئی وہ انسان کے لیے ایک بہت بڑی خوش خبری اور امیدی کا چراغ ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
((مَنْ لَزِمَ الْاِسْتَغْفَارَ جَعَلَ اللّٰہُ لَہُ مِنْ کُلِّ ضِیْقٍ مَخْرَجاً، وَمِنْ کُلِّ ھَمٍّ فَرَجاً وَرَزَقَہُ مِنْ حِیْثُ لَا یَحْتَسِبُ۔))[ابوداؤد وابن ماجۃ]
’’ جس نے استغفار کو اپنا معمول بنالیا، اللہ تعالیٰ اس کے لیے ہرتنگی سے نکلنے کی راہ ، اور ہر غم سے چھٹکارے کا سامان کردیتے ہیں ، اور اس کو ایسی جگہ سے روزی عطا فرماتے ہیں جہاں سے اس کاگمان بھی نہیں ہوتا۔‘‘
پھر انسان کی توجہ اللہ تعالیٰ کی عظیم رحمت اور انعامات کی طرف مبذول کراتے ہوئے اسے یہ احساس دلایا ہے کہ انسان کے گناہ جتنے بھی بڑھ جائیں مگر اللہ تعالیٰ کی رحمت اور اس کی مغفرت کے سامنے ہیچ ہیں ،اور ان کے معاف ہونے میں بس صرف سچی توبہ کی دیر ہے۔ ادھر جبین نیاز اس کے در پہ اپنے کیے کی معافی طلب کرنے کے لیے جھکے، ادھر اس کی مغفرت ومحبت کے سمندر میں جوش آجاتا ہے ، اور وہ سب گناہ معاف کردیتا ہے ، خواہ توبہ کرنے والا کتنا ہی بڑا گناہ گار کیوں نہ ہو۔حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا:
((وَالَّذِيْ نَفْسِيْ بِیَدِہِ! لَوْ أَخْطَأْتُمْ حَتَّی تَمْلأَ خَطَایَاکُمْ مَا بَیْنَ السَّمَآئِ وَالْأَرْضِ ثُمَّ اسْتَغْفَرْتُمُ اللّٰہَ تَعَالیٰ لَغَفَرَ لَکُمْ۔)) [رواہ أحمد]