کتاب: توبہ و تقویٰ اسباب ، وسائل اور ثمرات گناہوں کے اثرات - صفحہ 11
کتاب: توبہ و تقویٰ اسباب ، وسائل اور ثمرات گناہوں کے اثرات مصنف: ابو شرحبیل شفیق الرحمن الدراوی پبلیشر: الفرقان ٹرسٹ لاہور ترجمہ: عرضِ ناشر انسان کا لفظی معنی ’’خطا کار‘‘ہے۔ اس کی پیدائش کے ساتھ ہی خطاؤں کا سلسلہ بھی شروع ہوا ، جو کہ انسان کے لیے گھاٹے او ر خسارے کا موجب ہے، جس کا ذکر اللہ تعالیٰ نے متعدد آیاتِ قرآنی میں کیا ہے۔ اس سلسلے کے ساتھ ساتھ اللہ رب العزت نے اس پرایک خاص انعام کیا ، جس کے ذریعے سے وہ اس گھاٹے اور خسارے کو ’’قرب الٰہی ‘‘ میں بدل سکتا ہے، اور وہ ہے ’’ توبۃ النصوح‘‘ یعنی پکی توبہ۔ گناہ کرنا ایک قبیح فعل ہے مگر گناہ پر اصرار و تکرار اور اس کے درست ہونے کی بحث کرنا گناہ کو کئی گنا بڑھاوا دیتا ہے اور انسان کے عظیم گھاٹے اور خسارے کا سبب بن جاتا ہے۔ شیطان گناہ کو مزین کر کے اس کے سامنے پیش کرتا ہے ،چونکہ انسان گناہوں کا پتلا ہے اور ازل سے ہی خطا کارہے تو وہ شیطان کے بہکاوے میں آکر گناہ کر بیٹھتا ہے، ایسی صورت ِ حال میں اگر توبہ کر لی جائے تو اللہ تعالیٰ گناہوں کو نیکیوں میں بدل دیتا ہے۔ اللہ رب العزت قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَ الَّذِیْنَ اِذَا فَعَلُوْا فَاحِشَۃً اَوْ ظَلَمُوْٓا اَنْفُسَہُمْ ذَکَرُوا اللّٰہَ فَاسْتَغْفَرُوْا لِذَنُوْبِہِمْ وَ مَنْ یَّغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّا اللّٰہُ وَ لَمْ یُصِرُّوْا عَلٰی مَا فَعَلُوْا وَ ہُمْ یَعْلَمُوْنَ o اُولٰٓئِکَ جَزَآؤُہُمْ مَّغْفِرَۃٌ مِّنْ رَّبِّہِمْ وَ جَنّٰتٌ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْہَا وَ نِعْمَ اَجْرُ الْعٰمِلِیْنَo ﴾ (آل عمران:۱۳۵‘۱۳۶) ’’وہ لوگ جو کوئی برا کام کربیٹھتے ہیں یا اپنی جانوں پر ظلم کر لیتے ہیں تو(فوراً) اللہ کو یاد کرتے ہیں اور اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں اوراللہ کے سواکون