کتاب: تصوف میں شیخ اور تصور شیخ - صفحہ 55
معری ہیں،اسی طرح امام ابوحنیفہ،امام مالک،امام شافعی،امام احمد،عبداللہ بن مبارک،امام بخاری اور امام مسلم رحمہم اللہ وغیرہم بزرگوں کے حالات زندگی میں’’کرامات‘‘ کا ذکر نہ ہونے کے برابر ہے۔ نبی آخر الزماں جناب محمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم امام المتقین اور سید المرسلین تھے،قرآن پاک میں جگہ جگہ ان کے فرائض و مناصب کاذکر ہے،ان کے اوصاف و خصائص کا تذکرہ ہے،لیکن پورے قرآن میں آپ کے بارے میں کہیں یہ نہیں فرمایا گیا کہ آپ کو غائب وحاضر کاعلم دیاگیاہے،لوگوں کے دلوں کی باتیں آپ جانتے ہیں،کسی کی موت کے وقت کی تعیین کرتے ہیں،بلکہ قرآن کریم نے بڑے واضح لفظوں میں یہ بتلادیاہے کہ اللہ تعالیٰ ہی ماکان ومایکون کاعلم رکھتاہے،دلوں کے خطرات سے وہی واقف ہے،دنیا کی کوئی چیز اس سے چھپی نہیں ہے،عالم الغیب والشہادۃ اللہ ہی کی ذات ہے،قیامت کے بارے میں اس کے سوا کوئی نہیں جانتا،رحم میں کیا ہے وہی جانتاہے،کون کہاں اور کب مرے گا اس کاعلم اسی کو ہے۔ اس سلسلے کی چند آیات ملاحظہ فرمائیں: ﴿وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ وَنَعْلَمُ مَا تُوَسْوِسُ بِہِ نَفْسُہُ وَنَحْنُ أَقْرَبُ إِلَیْْہِ مِنْ حَبْلِ الْوَرِیْد﴾[1] ’’ہم نے انسان کو پیدا کیا ہے اور اس کے دل میں جوخیالات اٹھتے ہیں ان سے ہم واقف ہیں اورہم اس کی رگ جان سے بھی زیادہ قریب ہیں‘‘ ﴿یَعْلَمُ خَائِنَۃَ الْأَعْیُنِ وَمَا تُخْفِیْ الصُّدُوْرُ﴾[2] ’’وہ(اللہ)آنکھوں کی خیانت کو اور سینوں کی پوشیدہ باتوں کو بھی جانتا ہے‘‘ ﴿قُلْ إِن تُخْفُوا مَا فِیْ صُدُورِکُمْ أَوْ تُبْدُوہُ یَعْلَمْہُ اللّٰہُ﴾[3] ’’اے نبی کہہ دیجیے کہ خواہ تم اپنے سینے کی باتیں چھپاؤ خواہ ظاہر کرو اللہ تعالیٰ
[1] سورہ ق، آیت نمبر:۱۶۔ [2] سورہ غافر،آیت نمبر، ص:۱۹۔ [3] سورہ آل عمران، آیت نمبر:۲۹۔