کتاب: تصوف میں شیخ اور تصور شیخ - صفحہ 19
اس اعتقاد سے کہ شیخ خدا مظہر ہے،خدا نے فیض پہنچانے کے لیے میرے اوپر اس کو متعین کیا ہے اور شیخ ہی کے ذریعہ سے خدا تک رسائی ہوسکتی ہے۔۔۔۔‘‘ [1] شیخ کے لیے خدا ئی صفات: شیخ کی انفرادیت اور وحدانیت کا جب تصور جمادیا گیاتو پھر اس کی طرف وہ تمام خصوصیات وصفات بھی منسوب کی گئیں جو اللہ جل شانہٗ کے لیے خاص ہیں،چند نمونے ملاحظہ ہوں: ’’محبت شیخ کی حقیقت یہ ہے کہ اسی کے واسطے چیزوں کو محبوب رکھا جائے اور اسی کے واسطے ناپسند کیا جائے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا معاملہ ہے۔‘‘ [2] ’’جس طرح اللہ تعالیٰ اپنے ساتھ شرک کو معاف نہیں کرے گا ایسے ہی شیوخ کی محبت کا معاملہ ہے،اس محبت میں کسی طرح کا شرک ناقابل معافی ہے۔‘‘[3] ’’شیخ کے ساتھ مرید کے آداب میں سے یہ بھی ہے کہ:أن یری کل نعمۃ إنما ھي من شیخہ‘‘[4] ہر نعمت کو اپنے شیخ ہی کی طرف سے آئی ہوئی سمجھے۔ شیخ کی مبالغہ آمیزتعظیم وتقدیس کے حامل ان ارشادات وتعلیمات کو اسلامی عقائدکی کسوٹی پر جب رکھا جاتا ہے تو یہ تمام تعلیمات ان عقائد سے متصادم نظر آتی ہیں اور کسی بھی طرح سے ان سے ہم آہنگی کی کوئی صورت نہیں نکلتی۔ واضح رہے کہ شریعت میں فرق مراتب بہت ضروری چیز ہے،اللہ کا ہمسر نبی کو نہیں ٹھہرایا جاسکتا،نبی کے مقام پر صحابی کو نہیں رکھا جاسکتا،اور صحابی کا درجہ کسی عالم،شیخ یا فقیرکو نہیں دیا جا سکتا،اللہ جل شانہ نے سب کا مقام و مرتبہ متعین کر دیا ہے جس میں خلط ملط
[1] ضیاء القلوب، ص:۵۹۔ [2] نفحات الحق، ص:۹۵ ، بحوالہ: الکشف عن حقیقۃ الصوفیۃ، ص:۶۰۶۔ [3] الانوارا لقدسیۃ للشعرانی ، ص:۱۸۷، بحوالہ الکشف، ص:۳۱۹۔ [4] المواہب السرمدیۃ، ص:۴۹۴-۴۹۵، تنویر القلوب، ص:۵۲۹، بحوالہ النقشبندیۃ، ص:۱۳۔